سندھ طاس معاہدہ کی معطلی کا یکطرفہ بھارتی اقدام قطعی طورپر قبول نہیں، نائب وزیراعظم
اسلام آباد:)نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے بھارت کو چیلنج کیا ہے کہ اگر اس کے پاس بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں وکشمیر میں ہونے والے حملے میں پاکستان کے مبینہ ملوث ہونے کے ثبوت ہیں تو پیش کرے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی الزامات اور فیصلے غیرذمہ دارانہ ہیں، بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا یکطرفہ اقدام کسی بھی طور قبول نہیں، بھارت ایسا نہیں کر سکتا کیونکہ عالمی بینک اس معاہدے میں ثالث ہے اور معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کئے جانے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اس معاہدے پر کسی بھی قسم کی رکاوٹ ڈالنا، پانی کو موڑنا یا پانی بند کرنے کے عمل کو قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں اقدام جنگ قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کچھ ایسا کرتا ہے جو بھی ضروری اقدام اٹھانا ہو گا پاکستان اٹھائے گا۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارتی حکومت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے، بھارت بنا شواہد کے الزام تراشی کررہا ہے۔ انہوںنے خبردار کیا کہ پاکستان کے جائز حصے کے پانی کو روکنے یا موڑنے کی کسی بھی کوشش کا پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔ پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کو التوا میں رکھنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1960میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والے سندھ آبی معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان پرامن تعاون کی ایک نادر مثال سمجھا جاتا ہے۔محمد اسحاق ڈار نے زور دے کر کہا کہ معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی اجازت دینے والی کوئی شق نہیں ہے، انہوں نے بھارت کے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے غیر ملکیوں کے مقبوضہ کشمیر میں داخل ہونے کے معتبر ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھارت کی پریس بریفنگ سے قبل پہلگام واقعے پر ایک بیان جاری کیا تھا جس میں حملے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے خبردار کیا کہ یکطرفہ بھارتی اقدامات پاکستان کو تاریخی شملہ معاہدے سمیت دیگر دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے پر مجبور کرسکتے ہیں۔انہوں نے پاکستان کے بڑھتے ہوئے عالمی سفارتی کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو 182 ووٹوں کی اکثریت کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 2025-2026 کی مدت کے لیے غیر مستقل منتخب کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جولائی 2025 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالے گا اور وہ اس پلیٹ فارم کو علاقائی امن اور انصاف کی وکالت کیلئے استعمال کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دوست ممالک اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کو صورتحال سے آگاہ کیا ہے اور اس نے علاقائی سلامتی اور دہشت گردی سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے میں دو ترامیم تجویز کی ہیں۔