پاکستان

سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا بھارتی اعلان عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی

دریاﺅں کے قدرتی بہاﺅ کو نقصان پہنچانے والا بھارت عزت وتکریم کاحق دار نہیں

اسلام آباد: سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا بھارتی اعلان نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ عالمی بینک کی حیثیت پر بھی ایک بڑا وار ہے جس نے اس معاہدے میں بطور ثالث کردار ادا کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سند ھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے بھارت علاقے میں ایک قانون شکن ملک کی حیثیت اختیار کر لے گااور اس سے کئی دہائیوں سے موجود اس اعتبار کوبھی شدید نقصان پہنے گا جسے آج تک دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی کئی جنگیں بھی نقصان نہیں پہنچاسکیں۔
بھارت پانی پر بھی سیاست کر کے سرحدکے اس پار لاکھوں لوگوں کو ڈرا دھمکا رہا ہے ۔ آبی معاہدے کی معطلی کو کسی طور پر جائز اوردرست قرار دنہیں دیا جاسکتا، یہ سراسر ایک خود غرضانہ ، عیاری و مکاری پر مبنی فعل ہے ۔بھارت کے اس اقدام سے چین اورنیپال کو بھی اس بات کا اختلاقی جواز فراہم ہو گا کہ وہ بھارت کی طرف پہنے والے پانیوں پر اپناکنٹرول مضبوط کریں۔
جو ملک دریاﺅں کے قدرتی بہاﺅ کا پاس و لحاظ نہیں کرسکتا ، وہ عالمی سطح پر کسی قسم کی عزت وتکریم کا ہرگز حق دار نہیں۔ بھارت کا ہراقدام اسکی کوتاہ اندیشی کا عکاس ہے ۔ دریائی معاہدوںکی خلاف ورزی سے بھارت کے ہاتھ ہزیمت و رسوائی کے سوا کچھ نہیںآئے گا۔
دریاو¿ں کو میدان جنگ میں تبدیل کرنا طاقت نہیں بلکہ گھبراہٹ اور گھمنڈ ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بھارت کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتی ہے ۔جو ملک اورقومیں عالمی قوانیں، وعدوں اور اصول و ضو ابط کا احترام اور پاسداری کرتی ہیں ، دنیا میں حقیقی عزت و قار انہیں کو حاصل ہوتا ہے۔بھارت اگر خطے میںپائیدار امن وسلامتی چاہتاہے تو اسے عالمی وعدوں کالحاظ کرناہوگا، اسے پاکستان پر دہشت گردی کے بھونڈے الزامات عائد کرنے کے بجائے مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 77برس سے جاری اپنی ریاستی دہشت گردی بند کر کے کشمیریوں کو انکا پیدائشی حق ، حق خود ارادیت دینا ہوگا جس کا وعدہ اس نے عالمی برادری کے آگے کر رکھا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button