بھارت

بھارت :آپریشن سندھورپر بیان دینے پر ہریانہ میں مسلمان پروفیسر گرفتار

نئی دہلی:بھارتی ریاست ہریانہ میں بی جے پی کی یوتھ ونگ کے ایک رہنما کی شکایت پراشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور معروف سیاسی مبصر ڈاکٹر علی خان محمود آباد کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس گرفتاری پر بھارت بھر کے ماہرین تعلیم، شہری حقوق کے کارکن اور دانشور تنقید کررہے ہیں۔ہریانہ میں بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے جنرل سکریٹری یوگیش جتیری کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر ڈاکٹرعلی کی طرف سے آپریشن سندھور پر کیاگیا تبصرہ اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ جذبات کو ٹھیس پہنچانے والاہے۔ ان پر بھارتیہ نیائے سنہتا کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالنا بھی شامل ہے۔ڈاکٹرعلی نے 8مئی کی ایک پوسٹ میں فوجی افسران کی تعریف پر سوال اٹھاتے ہوئے نفرت انگیز تشدد کے متاثرین اور گھروں کی مسماری جیسے ریاستی اقدامات پر حکومت کی خاموشی کی طرف توجہ مبذول کروائی تھی۔ اس پوسٹ پر ہریانہ اسٹیٹ ویمن کمیشن نے سخت تنقید کی اوران پر مسلح افواج میں خواتین کی توہین اور تقسیم کو فروغ دینے کا الزام لگایا۔تاہم ڈاکٹر علی نے واضح کیا کہ ان کے بیان کی غلط تشریح کی گئی ہے اور اس کا صنف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔پروفیسرکی گرفتاری پرلوگوں میںشدید غم و غصہ پایاجاتا ہے اور 1,200سے زائد ممتاز ماہرین تعلیم، ریٹائرڈ بیوروکریٹس اور عوامی شخصیات نے ایک کھلا خط جاری کیا ہے جس میں ہریانہ خواتین کمیشن سے معافی مانگنے اور کیس واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔خط میں ڈاکٹر علی کو نشانہ بنانے کو ڈرانے دھمکانے اور سنسر شپ کی کوشش قرار دیا گیا۔ڈاکٹر محمود آباد ان دانشورں اور اختلاف رائے رکھنے والوں میں شامل ہیں جنہیں حالیہ برسوں میں حکمرانوں پر تنقید کرنے پر قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button