مقبوضہ جموں وکشمیر میں حکام صحافیوں کو بڑے پیمانے پر ہراساں کر رہے ہیں، ہیومن رائٹس واچ
نیویارک 13 جنوری (کے ایم ایس) انسانی حقوق کے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میں صحافیوں کو حکام کی طرف سے بڑے پیمانے پر دھمکیوں اور خوف و ہراساں کا سامنا ہے جس میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت چھاپے اور گرفتاریاں بھی شامل ہیں۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ 2022جس میں 2021کے واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے کہا کہ بھارتی پولیس نے گزشتہ برس ستمبر میں چار کشمیری صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور ان کے فون اور لیپ ٹاپ ضبط کر لیے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس جون میںآزادی اظہار کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اور صوابدیدی حراست پر ورکنگ گروپ نے جموں و کشمیر کی صورتحال کو کور کرنے والے صحافیوں کی حراست اور دھمکیوں پر تشویش کا اظہار کیا ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ستمبر 2021 میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کی وفات کے بعد بھارت نے ان کے جنازے میں بڑے پیمانے پر لوگوںکی شرکت کو روکنے کے لیے دو دن کے لیے تقریباً مکمل مواصلاتی بلیک آو¿ٹ نافذ کیا۔ سید علی گیلانی کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ انہیں آخری رسومات ادا کرنے کا حق نہیں دیا گیا۔گزشتہ برس جولائی میںاقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چار ماہرین نے بھارتی حکومت کو خط لکھ کر محمد اشرف خان صحرائی کی دوران حریت وفات کی تحقیقات پر زور دیا تھا جنہیں جولائی 2020 میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ گزشتہ برس مارچ میںاقوام متحدہ کے پانچ ماہرین کے نے بھارتی حکومت کو خط لکھ کر کشمیری سیاست دان وحید پری کی نظربندی، ایک دکاندار عرفان احمد ڈار کی حراست میں قتل اور نصیر احمد وانی کی جبری گمشدگی کے بارے میں معلومات طلب کیں۔ انہوں نے جابرانہ اقدامات اور مقامی آبادی کے خلاف بنیادی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ دھمکیوں، تلاشیوں اور ضبطیوں کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ کہ فروری 2021 میں بھارتی حکومت نے بالآخر مقبوضہ جموں و کشمیر میں 18 ماہ سے نافذ انٹرنیٹ بندش ختم کر دی جو نئی اگست 2019 میں مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد نافذ کی گئی تھی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کالا قانون آرمڈ فورسز ایکٹ جو مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں نافذ العمل ہے بھارتی فورسز اہلکاروں کو استثنیٰ فراہم کرتا ہے۔