مقبوضہ جموں وکشمیر :شہید طفیل متو کے اہلخانہ بارہ برس سے انصاف کے منتظر
سرینگر 11 جون (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 12ویں جماعت کے طالب علم طفیل متو شہید کا خاندان گزشتہ بارہ برس سے انصاف کا منتظر ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق طفیل متو 2010 میں آج کے دن سری نگر کے غنی میموریل اسٹیڈیم کے قریب بھارتی پولیس کی طرف سے داغا جانے والا آنسو گیس کا گولے سر میں لگنے سے شہید ہو گیا تھا۔ ان کے قتل پرعلاقے میں زبردست بھارت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے تھے اور بھارتی فوجیوں اور نیم فوجی اہلکاروں نے صرف چند ماہ میں 125 سے زائد پرامن مظاہرین شہید کر دیے تھے۔ طفیل متو کے اہلخانہ ایک دہائی سے زائد کا عرصہ گزرجانے کے باوجود انصاف کے منتظر ہیں اور شہید کے قاتل تاحال آزاد دندناتے پھر رہے ہیں ۔
سرینگر میں مقیم سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طفیل متوکا قتل ہو یا قابض فوجیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیاں، بھارت کبھی بھی مقبوضہ جموںوکشمیر میں کسی بھی جرم کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں رہا اور وہ بے گناہ لوگوں کے قتل کے مجرم اپنے فوجیوں کو سزا دینے کے بجائے انعامات دے رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیری اپنے شہداءکے گرم لہو کو کبھی فراموش نہیں کریں گے اور اپنے ناقابل تنسیخ حق، حق خود ارادیت کے حصول کے لیے اپنی منصفانہ جدوجہد مکمل کامیابی تک جاری رکھیں گے۔
دریں اثنا، کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماو¿ں نے طفیل متو اور 2010 کے انتفادہ کے تمام شہداءکو شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔