بھارت کشمیری مسلمانوں کے دینی جذبات کو بری طرح مجروح کر رہا ہے: حریت رہنما
سرینگر16 جنوری (کے ایم ایس)غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حریت رہنما خادم حسین نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کشمیری مسلمانوں کے دینی جذبات کو بری طرح مجروح کر رہی ہے اور وہ مسلم اکثریتی جموں وکشمیر کو ہندو توا کے رنگ میں رنگنے کے اپنے مذموم ایجنڈے کو تیزی سے آگے بڑھارہی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق خادم حسین نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں قابض بھارتی انتظامیہ کے اس حکمنامے کی شدید مذمت کی جس میں مقبوضہ علاقے کے تمام کالجوں کے طلبائ،اساتذہ اور انتظامی عملے کو ہندومذہبی تہوار”سوریہ نمسکار“(سورج کی سلامی) میں لازمی طور پر شرکت کرنے کو کہاگیاہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض انتظامیہ کا مذکورہ حکمنامہ انتہائی شرمناک ہے جس سے بھارتی حکمرانوں کی فرقہ پرست ذہنیت پوری طرح سے عیاں ہوتی ہے۔ خادم حسین نے کہا کہ مودی حکومت نے سرینگر کی جامع مسجد کو گزشتہ دو برس سے بند رکھا ہے اور کشمیری مسلمانوں کو مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جاری ہے ، مقبوضہ علاقے میں محرم الحرام کے مرکزی جلوسوں پر گزشتہ 34برس سے پابندی عائد ہے اور عزاداروں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ پکڑکرسلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام شاطرانہ کارروائیاں کشمیریوں کے دینی معاملات میں کھلی مداخلت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی ہندو توا حکومت کشمیری مسلمانوں کی ثقافت، تہذیب و تمدن اور معاشرتی رسم ورواج کے در پے ہے اور وہ کشمیر کو دوبارہ سے کفرستان میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کی مذموم سازشیں اور اقدمات آج کل کی مہذب دنیا کیلئے چشم کشا ہیں اور اسے اپنی مجرمانہ خاموشی ترک کر کے مظلوم کشمیریوں کی آزادی ،انکی مذہبی شناخت اور تہذیب و تمدن کو بچانے کیلئے فوری طور پر آگے آنا چاہیے۔ حریت رہنمانے واضح کیا کہ مقبوضہ علاقے کے حریت پسند عوام بھارت کے تمام تر مذموم اقدامات اور کارروائیوں کو یکسر مستر د کرتے ہیں اور انہوں نے اپنی آزادی، مذہبی شناخت اور تہذیب و تمدن کے تحفظ کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کا عزم کر رکھا ہے۔