بھارت نے سکھ رہنما کے قتل کے امریکی الزام پر جارحانہ ردعمل نہیں دیا، فرانسیسی ایجنسی
نئی دہلی:
ایک فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے لکھا ہے کہ جب کینیڈا نے بھارت پر اپنی سرزمین پر ایک شہری کو قتل کرنے کا الزام لگایا تو نئی دہلی نے اس الزا م کومضحکہ خیزقرار دیتے ہوئے مسترد کردیا، بعد ازاں دونوں ملکوں کے تعلقات سخت خراب ہوئے اور دونوں نے ایک دوسرے کے سفارکاروں کو بے دخل کر دیا۔
فرانسیسی ایجنسی نے لکھا کہ تاہم رواں ہفتے ایک بھارتی شہری پر امریکہ میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کو قتل کرنے کی سازش کا الزام عائد کرنے کے بعد بھارت کا سپر پاور اور سب سے بڑے تجارتی شکار دار کے حوالے سے ردعمل مختلف تھا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ یہ تشویش کا معاملہ ہے اور تحقیقات کے لیے ایک خصوصی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ۔
کاروان میگزین کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر ہرتوش سنگھ بال نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ واشنگٹن نے چین کے مقابلے کیلئے بھارت کو ایک اتحادی کے طور پر قبول کیا ہے تاہم قتل کی سازش کے الزامات سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں توازن بگڑنے کا خطرہ ہے۔
ولسن سینٹر میں ساوتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ امریکی حکام کو اب اس امکان سے نمٹنا چاہیے کہ اس کے اہم ترین اسٹریٹجک شراکت داروں میں سے ایک نے امریکی سرزمین پر ماورائے عدالت کارروائی کی کوشش کی ہے اور یہ ایک پریشان کن اور حساس معاملہ ہے جسکا اثر کافی دیر تک رہے گا