مقبوضہ جموں و کشمیر

نیافسطائی اور نازی بھارت پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے: جسٹس فار آل

اوٹاوا 26 جنوری (کے ایم ایس)کینیڈامیں قائم انسانی حقوق کی تنظیم” جسٹس فار آل“ نے خبردار کیا ہے کہ مودی کی قیادت میںبھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر اقتداربھارت ایک فسطائی ملک بن چکاہے جو علی الاعلان مسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ کر رہا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جسٹس فار آل کے کمپین منیجرتعظیم حسن نے کینیڈا کے شہر البرٹ میں ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ عوامی جلسوں میں مسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ کرنے والے ہندوتوا رہنماﺅںکو مودی حکومت نے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ جسٹس فار آل کو بھارت میں ہندوتوا رہنماﺅںکی طرف سے اس طرح کے مطالبات پر مغرب کی خاموشی پر شدید تشویش ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم بھارت میں متعدد قسم کی نسل کشی دیکھ رہے ہیں اوریہ نسل کشی قانون سازی، جعلی خبروں کے نیٹ ورک، نفرت انگیز تقاریر اور اقلیتوں کے ساتھ عدم رواداری کے ذریعے ہورہی ہے۔تعظیم حسن نے کہا کہ بھارت میں مذہبی انتہا پسندی اور اقلیت دشمن جذبات پر مبنی اکثریت پسندی جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے جسے ماہرین نئی فسطائیت اور نیا نازی ازم کہتے ہیں جو بالآخر نسل کشی پر منتج ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی اقلیتوں پر اتنا ظلم و ستم نہیں ہورہا جتنا بھارت میںہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، ملک میں ہجومی تشدد، جبری گرفتاریوں اور اقلیتی رہنماو¿ں کی جبری گمشدگیوں جیسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگربھارت میں جمہوریت ناکام ہوتی ہے تو اس کے پوری دنیا پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کے بھارت میںاقلیتوں کے لیے قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔ انہوں نے شہریت ترمیمی قانون تبدیلی مذہب قانون اور مسلم خواتین کی آن لائن نیلامی کو مسلم دشمن اقدامات قرار دیا۔تعظیم حسن نے کہا کہ بھارت میں عیسائیوں پر حملے ہوتے ہیں، سکھوں کو دہشت گرد کہا جاتا ہے اور دلت خواتین کی عصمت دری کی جاتی ہے جو دنیا کے ہر شہری کے لیے باعث تشویش ہونا چاہیے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مغرب نے ہندوتوا کے خطرے کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کے رہنماﺅں کو نہ صرف مغربی ممالک میں آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دی ہے بلکہ ان کو امریکہ جیسی حکومتوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button