بی جے پی اور آر ایس ایس ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں
اسلام آباد 28 جنوری (کے ایم ایس)
اسلام آباد میں ایک ویبینار کے مقررین نے کہا ہے کہ بھارت میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے نظریاتی، تنظیمی اور سیاسی نظریات ہندو انتہاپسند تنظیم راشٹریہ سوایم سیوک سنگھ کے ساتھ باہم جڑے ہوئے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے زیر اہتمام ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے شعبہ اسٹریٹجک اسٹڈیز کی سربراہ ڈاکٹر عاصمہ شاکر خواجہ نے کہا کہ پاکستان کا قیام نوآبادیاتی ہندوستان میں موجود پوشیدہ لیکن مروجہ ہندوتوا ذہنیت کا جواب تھا۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح کے کانگریس چھوڑنے کی وجہ پارٹی میں ہندوتوا ذہنیت کی موجودگی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ اسی وجہ سے قائداعظم کو یقین ہو گیا کہ مسلمان اور ہندو ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی – راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ساتھ مل کر ہندوتوا نظریہ کو ایک سیاسی آلے کے طور پر استعمال کر رہی ہے تاکہ معیشت، ماحول اور امن و سلامتی جیسے عام آدمی کے حقیقی مسائل سے توجہ ہٹائی جا سکے۔ ڈاکٹرعاصمہ شاکر خواجہ نے کہا کہ ہندوتوا نظریات کی حامل بھارتیہ جنتا پارٹی اورراشٹریہ سوایم سیوک سنگھ غیر ہندوں کے خلاف جنگ پر یقین رکھتی ہیں اور اس لیے وہ اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔ قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ دفاع اور اسٹریٹجک اسٹڈیز کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سلمی ملک نے کہا کہ راشٹریہ سوایم سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی درحقیت ایک ہی سکے کے دورخ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو ثقافتی قوم پرستی نے اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔قائد اعظم یونیورسٹی کے ڈاکٹر الہان نیازنے ویبینارسے خطاب کیا۔