”رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز“کا کشمیری صحافی فہد شاہ کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ
پیرس 08 فروری (کے ایم ایس)پیرس میں قائم صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ”رپورٹرز ودآو¿ٹ بارڈرز“نے کشمیری صحافی فہد شاہ کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق آر ایس ایف کی ترجمان Pauline Adès Mévelنے پیرس میں ایک بیان میں کہا کہ فہدشاہ جیسے صحافی کو جو بیرون ملک اپنی رپورٹنگ کے معیار کی وجہ سے احترام کی نظرسے دیکھے جاتے ہے، جیل میں نہیں ڈالا جا سکتا اور انہیں محض اپنا کام کرنے اور خبر بنانے کی وجہ سے باقی زندگی جیل میں گزارنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ گرفتاری پریشان کن ہے اور اس بات کی تائید کرتی ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں آزاد صحافت دم توڑ رہی ہے۔ہم علاقے کے حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فہد شاہ کو فوری اور غیر مشروط رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فہد شاہ کو بغاوت کے الزام میں ممکنہ طوپرعمر قید کی سزا کا سامنا ہے۔پولیس نے 5 فروری کو ایک ٹویٹ میں کہاکہ ”دی کشمیر والا“ نیوز ویب سائٹ کے ایڈیٹر فہد شاہ کو ایک دن پہلے جنوبی کشمیر کے قصبے پلوامہ میں جعلی خبریں پھیلانے اور امن و امان میں خلل ڈالنے کے لیے عوام کوکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان الزامات کی بنیاد پرانہیں تعزیرات ہند کے سیکشن 124 (A) کے تحت عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ترجمان نے کہاکہ2020 میں RSFکے انعام کے لیے نامزد فہد شاہ کو پولیس نے طلب کیا اور30 جنوری کو پولیس اور عسکریت پسندوںکے درمیان فائرنگ کی” دی کشمیر والا“کی کوریج پر 4 فروری کو گرفتار کیا ۔ یہ پہلی بار نہیں تھا جب ان سے ان کی رپورٹنگ کے سلسلے میں پوچھ گچھ کی گئی ہو، البتہ ان کے خلاف اتنے سنگین الزامات پہلی بار لگائے گئے ہیں۔فہدشاہ کی ضمانت پر رہائی کی درخواست ان کے وکیل عمیر رونگا نے فوری طور پر دائر کی جنہوں نے ان کی گرفتاری کو حیران کن اورقانون کی حکمرانی کا خاتمہ قرار دیا۔ آر ایس ایف کی ترجمان نے کہاکہ فہدشاہ نے 2017 میںرپورٹرز ودآو¿ٹ بارڈرز کو بتایاکہ کشمیر میں صحافی کے طور پر کام کرنا کبھی آسان نہیں تھا اور اب ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ مزید مشکل لگتا ہے۔ حالیہ برسوں میں فہد شاہ کو اپنے گھر پر بار بار حملوں کے علاوہ پولیس کی طرف سے پوچھ گچھ کا سامنا رہا۔ انہیں ڈرا دھمکا کر خبروں کے ذرائع حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ترجمان نے کہاکہ بھارتی حکومت نے جب سے اگست 2019 میں مقبوضہ علاقے کی جزوی خودمختاری ختم کردی تب سے تمام کشمیری صحافیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ 2022 کے آغاز سے بھارتی حکام کی جانب سے معلومات کے حق کی مزید خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔بھارتی پیراملٹری فورسز نے 5 جنوری کو” دی کشمیر والا “کے رپورٹر سجاد گل کو گرفتار کیا اور دو ہفتے بعد بھارتی حکومت نے کشمیر پریس کلب کو بند کر دیا۔ فہد شاہ نے اس وقت آرایس ایف کو بتایا کہ گل کی گرفتاری صحافیوں کو ایسے واقعات کی رپورٹنگ سے روکنے کا ہتھکنڈا ہے جو حکومت کے لئے پریشانی کا باعث ہوں۔ ”رپورٹرز ودآو¿ٹ بارڈرز“کی 2021 ءکی آزادی صحافت کی عالمی درجہ بندی میں بھارت 180 ممالک میں سے 142 ویں نمبر پر ہے۔