مقبوضہ جموں و کشمیر

ویبنار کے مقررین کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے کارکنوں کیخلاف انتقامی کارروائیوں پر اظہار تشویش

اسلام آباد18 مارچ (کے ایم ایس) کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیر اہتمام منعقدہ ایک ویبینار میں مقررین نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کے کارکنوںکے خلاف انتقامی کارروائیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جو انسانی حقوق کے مسائل پر اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ بالواسطہ یا بلاواسطہ رابطے میں ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ”حقوق کے محافظوں کے خلاف انتقامی کارروائی“ کے عنوان سے ویبنار کا اہتمام کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز نے ورلڈ مسلم کانفرنس کے تعاون سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے49ویں اجلاس کے موقع پر کیا تھا۔ ویبنار میں اقوام متحدہ کے سابق آزاد ماہرProf. Alfred DE Zayas، ڈاکٹر حسام بو سید، ڈاکٹر ایم شاہد امین، ڈاکٹر ٹیولومون، ، پروفیسر ڈاکٹر مہمت سکرو، ڈیوک سلمان خان، ندیم ملک اور ڈاکٹر شگفتہ اشرف سمیت دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے ممتاز کارکنوں، بین الاقوامی قانون کے ماہرین اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔۔ ویبنار کی نظامت کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کی جنہوں نے اپنے ابتدائی ریمارکس میں کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیرمیں صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کے خلاف دھمکیوں اور انتقامی کارروائیوں کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ انسانی حقوق کے محافظوں کو جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
دیگر مقررین نے نشاندہی کی کہ 2019 سے وادی کشمیر میں انسانی حقوق کے کارکنو ں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور وہ خطے میں انسانی حقوق کے دفاع کے لیے پولیس پوچھ گچھ، چھاپوں، دھمکیوں، تشدد اور من گھڑت مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی کو انسانی حقوق کے محافطوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کا ایک خصوصی ٹاسک سونپا گیا ہے۔ انہوں نے کہ این آئی اے نے بی جے پی کی پالیسی کے تحت وادی کشمیر میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے دفاتر اور رہائش گاہوں پر چھاپے مارے تاکہ تنقیدی آوازوں کو دبایا جاسکے ۔ انہوںنے انسانی حقوق کے کشمیری کارکنوں خرم پرویز، محمد احسن انتو کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے پرامن تنقید کو کچلنے پر تلی ہوئی ہے ۔ویبنار کے مقررین نے خرم پرویز اور احسن انتوکو انسانی حقوق کے نڈر محافظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں نے خطے میں انسانی حقوق کو دستاویزی شکل دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ این آئی اے نے حقوق کے محافظوں کو گرفتار کرنے کے علاوہ لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم اے پی ڈی پے کے دفتر، جموںوکشمیر یتیم فاو¿نڈیشن کے دفاتر اور میڈیا ہاو¿سز پر بھی چھاپے مارے ہیں۔ انہوںنے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ بھارت پر متنازعہ علاقے میں کام کرنے والے حقوق کے محافظوں کے خلاف کارروائیاں رکوانے کیلئے دباﺅ ڈالیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button