مقبوضہ جموں و کشمیر

ہندو حلا ل چیزیں استعمال نہ کریں، سنگھ پری وار

بنگلورو03 اپریل (کے ایم ایس)بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب پر پابندی اور مندوں کے اطراف اور ہندو میلوںمیں مسلمانوں کو کاروبار سے روکنے کے بعد اب حلال چیزروں کا تنازعہ پیدا کر دیا گیا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق آر ایس ایس سے وابستہ ہندو جن جاگرتی سمیتی نے ہندوﺅں سے اپیل کر رکھی تھی کہ وہ سال نو تہوار ”اگادی“ کے موقع پر حلا ل گوشت نہ خردیں۔ اگادی کا تہوار 2اپریل کو منایا گیا۔ تہوار کے موقع پر ہندو بڑی مقدار میں بکرے کا گوشت استعمال کرتے ہیں جو ریاست میں عام طور پر مسلمانوں کی دکانوں پر دستیاب ہوتا ہے۔ ہندو جن جاگرتی سمیتی کے ریاستی ترجمان موہن گوڑا نے مسلمانوں کے خلاف اس مہم کو ہوا دینے دیتے ہندوﺅں سے اپیل کی تھی کہ وہ مسلمانوں کی دکانوں سے خریداری نہ کریں۔
دریں اثنا کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارا سوامی نے ہندو نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ معاشرے کو تباہ ہونے کی اجازت نہ دیں۔ انہوںنے سنگھ پریوار سے سوال کیا کہ آپ ہندوﺅں کی بات تو کرتے ہیں لیکن کیا کسی دلت کو کسی مندر میں پجاری بننے کی اجازت دے سکتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ بی جے پی یہ سارا کھیل اگلے برس ہونے والے ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے مدنظر کر رہی ہے ۔
ادھر کرناٹک کے ساٹھ سے زائد دانشوروں نے وزیر اعلیٰ باسو راج بومئی کو ایک مشترکہ خط لکھا ہے جس میں ان سے مذہبی منافرت پر روک لگانے کی اپیل کی گئی ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button