مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت کو مسلسل تیسرے سال مذہبی آزادی کے حوالے سے ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش

واشنگٹن 26اپریل (کے ایم ایس) امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے بھارت کو مسلسل تیسرے سال مذہبی آزادی کے حوالے سے ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا ہے اور اس کومسلسل تیسرے سال مذہبی آزادی کے حوالے سے خصوصی تشویش والے ممالک میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے کہا کہ بھارت مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے اس لئے امریکی محکمہ خارجہ کو بھارت کو فوری طورپر خصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنا چاہیے ۔ تاہم ٹرمپ اور بائیڈن انتظامیہ دو مرتبہ بھارت کو اس فہرست میںشامل کرنے سے انکار کرچکی ہے۔امریکی کمیشن کا کہنا ہے کہ بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال مزیدخراب ہورہی ہے۔بھارتی حکومت ہندو قوم پرست ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہے اور مسلمانوں، عیسائیوں ، سکھوں، دلتوں پراثر اندازہورہی ہیں۔کمیشن نے کہا کہ ہندوتوا کاریاستی نظریہ مذہبی اقلیتوں کیخلاف ہے، بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو گرفتارکیا اوران کے خلاف مجرمانہ تحقیقات شروع کردی۔امریکی کمیشن کے مطابق خرم پرویز نے جموں وکشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم کو اجاگرکیا۔ مساجد پر حملوں کے بارے میں ٹوئٹ کرنے والوں کے خلاف بغاوت کے مقدمے درج کئے گئے۔کمیشن نے کہاکہ بھارت میں بغاوت کے قانون کا مسلسل استعمال تشویشناک ہے اور بغاوت کے قانون کا سب سے زیادہ استعمال جموں و کشمیرمیں ہورہا ہے۔بغاوت کا قانون ہر تنقیدی آواز کو دبانے اور خوف ودہشت کی فضا پیدا کرنے کیلئے استعمال کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مذہبی اقلیتوں کے رہنمائوں کو بغاوت کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیااور مسلمانوں،عیسائیوں اوردیگر اقلیتوںپر مظالم کی شکایت کرنے والوں کوبھی نشانہ بنایاگیا۔ انسانی حقوق اورمذہبی آزادی کی بات کرنے والی تنظیموں کو بھارت میں کام بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔امریکی کمیشن نے تبدیلی مذہب کے خلاف قوانین پر سخت تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ بھارتی حکومت نے بین المذاہب شادی کرنے والوں پر تشدد کی سرپرستی کی۔امریکی کمیشن نے کہاکہ بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال بدتر ہوئی ہے اور امریکا کو بھارت کیساتھ مذہبی آزادی کا معاملہ اٹھانا چاہیے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button