مقبوضہ جموں و کشمیر

مسلمان بابری مسجد کے بعد ایک اور مسجد کو کھونا نہیں چاہتے، اسد الدین اویسی


حیدرآباد13مئی (کے ایم ایس)
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے گیان واپی مسجد سے متعلق عدالتی فیصلے کو عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق وارانسی کی ایک عدالت نے گزشتہ روزاپنے فیصلے میں کاشی وشواناتھ مندر کے ساتھ واقع گیان واپی مسجد میں سروے جاری رکھنے اور کورٹ کمشنر اجے مشرا کو ہٹانے سے انکار کر دیا تھا ۔ عدالت نے گیان واپی مسجد کاویڈیو سروے جاری رکھنے کا حکم دیا ہے ۔ انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی طرف سے کورٹ کمشنر پر جانبداری کا الزام لگائے جانے کے بعد عدالت کی طرف سے مزید دووکلاء کو مقررکیاگیا تھا۔وارانسی کی عدالت نے مسجد کا ویڈیو سروے مکمل کر کے رپورٹ 17مئی تک پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔اسد الدین اویسی نے ایک میڈیا انٹرویو میںعدالتی فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ عدالت کا فیصلہ عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991کے علاوہ بابری مسجد تنازعہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے۔اسد الدین اویسی نے کہاکہ انہیں امید ہے کہ آل انڈیا مسلم پرنسل لا بورڈ اور مسجد کمیٹی اس فیصلے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کریگی ۔انہوں نے مزید کہاکہ ہم پہلے ہی بابری مسجد کو کھو چکے ہیں اور اب ایک اور مسجد کو کھونا نہیں چاہتے۔ انہوں نے اتر پردیش حکومت سے مذہبی مقامات کی نوعیت کو تبدیل کرنے والوںکے خلاف مقدمہ دائر کرنے پر بھی زوردیا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button