فاروق رحمانی کی مقبوضہ کشمیرمیں فلاح عام ٹرسٹ پر پابندی کی شدید مذمت
اسلام آباد 16 جون (کے ایم ایس)
جموں وکشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے چیئرمین اور کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر کے سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میںتعلیمی اور فلاحی ادارے فلاح عام ٹرسٹ کشمیر کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کے مودی حکومت کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ فلاح عام ٹرسٹ گذشتہ نصف صدی سے مقبوضہ کشمیرمیں بڑی تعداد میں طلبا کو مذہبی ، اخلاقی اور سائنسی تعلیم دے رہا ہے۔انہوں نے مقبوضہ علاقے میں عوامی فلاح و بہبود کی سرگرمیوں میں بھارت کی بلا جواز مداخلت پر تشویش کا اظہار کیا جس سے کشمیری طلبا کا تعلیمی مستقبل تاریک ہونے کا خدشہ ہے ۔ انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے مودی حکومت کی غیر قانونی کارروائی پراظہار تشویش کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی ہمدردی کے دیگر بین الاقوامی ادارے مودی حکومت کوفلاح عام ٹرسٹ پر عائد پابندی ختم کرنے کیلئے دبائو بڑھائیں گے۔محمد فاروق رحمانی نے کولگام میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے کریک ڈائون اوربارہمولہ میں ایک کارروئی کے دوران ایک شہری ظہور احمد ملہ کے گھر پر چھاپے کے بارے میں جنیوا کونسل برائے انسانی حقوق کو ایک مراسلہ بھیجا ہے ۔ ظہور احمد پہلے ہی اودھمپور جیل میں قید ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس کی قیادت میں بی جے پی حکومت اگلے چند برسوں میں جموں وکشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے سوچے سمجھے منصوبے پر عمل پیرا ہے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں جامع قرارداد منظور کرے اور بھارت میں اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کی سلامتی اور تحفظ کیلئے اپنے مشن بھیجے اور سیاسی اور فوجی مبصر مقرر کرے ۔