بھارت کا سب سے بڑا بینکنگ گھپلا ، پولیس نے مجرموں کیخلاف تازہ مقدمہ درج کر لیا
نئی دہلی، 25 جون (کے ایم ایس)بھارتی سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن(سی بی آئی) نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے بینک گھپلا کیس میں دیوان ہاو¿سنگ فنانس کارپوریشن لمیٹڈ (ڈی ایچ ایف ایل)، اس کے سابقہ پروموٹرز کپل وادھاون اور دھیرج وادھاون کے خلاف ایک تازہ مقدمہ درج کر لیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کپل وادھاون اور دھیرج وادھاون پہلے ہی یونین بینک آف انڈیا (یو بی آئی) کی قیادت میں 17 بینکوں کے کنسورشیم کو 34,615 کروڑ روپے کا دھوکہ دینے کے الزام میں عدالتی حراست میں ہیں۔ بینک نے الزام لگایا ہے کہ کپل اور دھیرج وادھاون نے اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی کی ہے اور مئی 2019 کے بعد سے قرض کی ادائیگی میں ڈیفالٹ کرکے کنسورشیم کو 34,615 کروڑ روپے کا دھوکہ دینے کے لئے عوامی فنڈز کا غلط استعمال کیا ہے۔
یہ بھارتی کی بینکنگ تاریخ کا سب سے بڑا گھپلا ہے۔ اس کیس سے پہلے بھارت میں بینک فراڈ کا اب تک کا سب سے بڑا کیس اے بی جی شپ یارڈ میں شامل تھا جس میں ایک نجی فرم نے بینکوں سے لیے گئے 22,842 کروڑ روپے کے فنڈز ہڑپ کر لیے تھے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت جو 2010 سے ایف اے ٹی ایف کا باقاعدہ رکن ہے، کومنی لانڈرنگ، دہشت گردی کی سرپرستی کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کی سلامتی کے لیے بڑے پیمانے پر خطرہ قرار دیا جاتا ہے لیکن ایف اے ٹی ایف اور دیگر تمام بین الاقوامی ہم خیال اداروں کی طرف سے اسے واضح طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں شروع ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے مکمل اجلاس کے دوران بھارتی بینکنگ گھپلوں اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو بے نقاب کرنے کا یہ صحیح وقت ہے کیونکہ اس کے 17 بینکوں کی مشکوک ٹرانزیکشنز کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف اپنی ذمہ داری میں ناکام ہو جائے گا اگر وہ بھارت کو دہشت گردی کی سرپرستی کے لیے بلیک لسٹ کرنے میں تاخیر کرتا ہے۔ ان کی رائے ہے کہ ایف اے ٹی ایف اپنی ساکھ کھو دے گا اگر اس نے اپنے کام میں پورے اخلاص کا مظاہرہ نہیں کیا۔