مقبوضہ کشمیر:بھارتی پولیس کی طرف سے ایک خاتون اور اسکی بیٹی کی گرفتاری کی مذمت
سرینگر16 دسمبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں میرواعظ عمر فاروق کی سرپرستی میں قائم حریت فورم اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس جموں وکشمیرنے سرینگر کے علاقے رنگریٹ میں بھارتی پولیس کی طرف سے ایک خاتون اور اس کی بیٹی کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق حریت فورم نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں قابض انتظامیہ سے افروزہ بیگم اور اس کی بیٹی عائشہ کی رہائی کا مطالبہ کیا جنہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔بیان میں افسوس ظاہر کیاگیا ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کے مذہبی حقوق سمیت تمام بنیادی حقوق سلب کر لئے ہیں کیونکہ تاریخی جامع مسجد سرینگر بند ہے اور لوگوں کووہاں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔حریت فورم نے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں جعلی مقابلے اور گمشدگیاں روز کا معمول بن چکاہے۔ بھارتی ظلم وجبر کے باوجود کشمیری اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔
ادھرانٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈہیومن رائٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاہے کہ بھارتی پولیس دو بے گناہ کشمیری نوجوانوں کے قاتلوں کوگرفتار کرنے کے بجائے کشمیری خواتین کو ہراساں کر رہی ہے کیونکہ وہ قاتلوں کے خلاف آواز اٹھا رہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالاقانون کے تحت مقدمہ درج کردیا جاتا ہے۔انہوں نے افسوس ظاہر کیاکہ بھارتی قابض انتظامیہ نے اب کشمیری خواتین کوبھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔احسن اونتو نے مزیدکہا کہ بھارت کی مختلف جیلوں میں 27کشمیری خواتین قید ہیں۔ انہوں نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں اور دیگر تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ تمام کشمیری سیاسی نظربندوں کی رہائی کیلئے بھارت پر دبائو ڈالیں۔