قابض انتظامیہ مقررہ وقت پر نمازعید ا دا کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے: انجمن اوقاف
سرینگر09جولائی(کے ایم ایس)غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیںانجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے کہا ہے عید الاضحی کی نماز9 بجے ادا کرنے کا باضابطہ اعلان کئے جانے کے باوجود قابض انتظامیہ مقررہ وقت پر عید کی نمازادا کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطاق انجمن اوقاف نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ انتظامیہ نے انجمن اوقاف کے عہدیداروں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ چونکہ تاریخی عیدگاہ سرینگر میں بارش کی وجہ سے عیدالاضحی کی نماز ادا کیا جانا ممکن نہیں ہے اس لئے جامع مسجد میں صبح ساڑھے چھ بجے عید کی نماز دا کی جائے۔انجمن نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عید الفطر کے بعد اب عید الاضحی کی نماز کی ادائیگی پر بھی قدغن لگائی جارہی ہے جو انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے ۔اس دوران انجمن اوقاف نے وقف بورڈ کو تاریخی عیدگاہ میں حسب روایت نماز عیدکی خاطر انتظامات کرانے کے لئے بروقت مطلع کیاتھا لیکن انتظامات کرانے کے بجائے حیلے بہانے تراشناقابل افسوس ہے ۔بیان میں کہاگیا کہ مرکزی جامع مسجد کشمیر کی سب سے بڑی عبادتگاہ ہے اور یہ کوئی مقامی مسجد نہیں ہے بلکہ یہاں مسلمان دور دراز علاقوںسے بھاری تعداد میں آتے ہیں۔اسی طرح عیدگاہ میں عیدین کی نماز میں بھاری تعداد میں مسلمان عید نماز ادا کرنے کیلئے آتے ہیں ۔ اسی لئے ا نجمن اوقاف نے کئی روز قبل عیدگاہ سرینگر میں نو بجے اور موسم کی خرابی کی صورت میں مقررہ وقت پر مرکزی جامع مسجد میں نمازعید ادا کرنے کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔بیان میں تعجب کا اظہار کیا گیا کہ اگر وقف بورڈ کے زیر اہتمام مرکزی مقامات پر نماز عید10اور11بجے ادا کرنے کا اعلان کیا گیا ہے تو صرف مرکزی جامع مسجد سرینگر میں صبح ساڑھے چھ بجے نماز پڑھنے کیلئے کیوں اصرار کیا جارہا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اگست2019سے میرواعظ عمر فارو ق کی مسلسل نظر بندی عوام کیلئے سخت تشویش اور اضطراب کا باعث ہے کیونکہ موصوف نماز عید سے قبل ہمیشہ فلسفہ قربانی پروعظ و تبلیغ کے ذریعے عوام تک عید کا پیغام پہنچانے کی کوشش کرتے تھے جسے ناممکن بنایا گیا ہے۔