دہشت گردکے قتل کا معاوضہ کیوں؟ قانونی ماہرین نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مضحکہ خیز قراردیا
نئی دہلی 12ستمبر(کے ایم ایس) بھارت کو ایک ہندوتوا ریاست بنانے کے لئے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے ساتھ گٹھ جوڑ کرتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ نے پیر کو جعلی مقابلے میں قتل کئے گئے ایک کشمیری نوجوان عامر ماگرے کے والد کی طرف سے دائرکی گئی درخواست کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مضحکہ خیز ریمارکس دیے کہ ریاستی حکام نے معقول طریقے سے اس کی تدفین کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے عامر ماگرے کو نومبر 2021میں سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میںتین دیگر بے گناہ نوجوانوں کے ہمراہ ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا تھا۔درخواست محمد لطیف ماگرے نے دائر کی تھی جس میں ان کے بیٹے کی میت حوالے کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ البتہ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جے بی پردی والا پر مشتمل بنچ نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ لواحقین کو 5لاکھ روپے معاوضہ ادا کریں اور انہیں عامر ماگرے کی قبر پر دعا کرنے کی اجازت دیں۔جسٹس سوریہ کانت اور جے بی پردی والا پر مشتمل بنچ نے 29اگست کو درخواست پر فیصلہ محفوظ کیاتھا۔درخواست گزار نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ اس کا بیٹا دہشت گرد تھا اور اس کا موقف ہے کہ وہ بے قصور تھا جسے بھارتی فوجیوں نے جعلی مقابلے میں قتل کردیا۔ قانونی ماہرین نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی ہائی کورٹ کی جانب سے عامر ماگرے کے اہلخانہ کو 5لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم اور بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے اس کی توثیق اس بات کا ثبوت ہے کہ عامر ماگرے بے قصور تھا اور اسے ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔ عامر کے والد نے عدالت کو بتایاکہ میرا بیٹا چلا گیا ہے۔ میں آپ کو یہ دکھانے کے لیے بھی تیار ہوں کہ میرا بیٹا دہشت گرد نہیں تھا۔ لیکن میں اس میں نہیں پڑوں گا کیونکہ میں صرف آخری رسومات ادا کرنا چاہتا ہوں۔ بدقسمتی سے ایک بار جب آپ پر دہشت گرد کا لیبل لگا دیا گیا تو آپ کے پورے خاندان کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔تاہم بھارتی عدالت نے جعلی مقابلے کا ایک لفظ کہے بغیر ان کی درخواست مسترد کر دی۔ ایک ماہرقانون نے فیصلے کو مضحکہ خیز قراردیتے ہوئے سوال اٹھایا کیادہشت گرد کے قتل پراہلخانہ کو 5لاکھ روپے معاوضہ دیا جاتا ہے؟