امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کا مظفر آباد کادورہ ، پاک امریکہ ایلومنائی کے ارکان سے ملاقات
اسلام آباد 05ستمبر (کے ایم ایس )
پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے چار اکتوبر کوآزاد جموں وکشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کا دورہ کیا اور ‘پاکستان، امریکہ ایلومنائی’کے ارکان کے ساتھ ملاقات کی ۔
اس ملاقات کے بعد اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے ٹوئٹر اوراپنی ویب سائٹ پر جاری پریس ریلیز میں پہلی دفعہ آزاد جموں وکشمیر کو ایک آزاد خطے کے طورپر تسلیم کرتے ہوئے آزد کشمیر لکھا ہے۔امریکی سفارتخانے نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ‘سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان، یو ایس ایلومنائی(طلبا)کی مظفر آبادشاخ کے ارکان سے ایک ملاقات کی۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا امریکی ایلومنائی پروگرام ہے۔ آزاد جموں و کشمیر میں پاکستان امریکہ ایلومنائی نیٹ ورک کے 950 ارکان ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ یہ پاکستان،امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔’بعد ازاں اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے ان کا ایک بیان بھی ٹوئٹر پر شیئر کیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ امریکہ اے جے کے کے رہائشیوں کے لیے تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔امریکی سفارتخانے نے اپنی پریس ریلیز میں بھی اس خطے کو ‘آزاد جموں و کشمیر’کہا ہے۔ سفارتخانے کی پریس ریلیز کا عنوان ‘امریکہ-پاکستان تجارت اور عوامی سطح پر تعلقات مضبوط کرنے کے لیے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کا اے جے کے کا دورہ’ ہے۔سفارتخانے کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ ‘انھوں نے مختلف موضوعات پر 60 سرگرمیوں میں حصہ لیا، جیسا کہ ماحولیاتی تبدیلی، خواتین کو بااختیار بنانا اور کاروبار کو فروغ دینا۔’
ادھراس معاملے پر بھارت میں شدید تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے اور سوشل میڈیا پر بیشتر لوگ یہ استفسار اور اپنی آرا کا اظہار کرتے نظر آ رہے ہیں کہ اچانک ایسا کیا ہوا کہ امریکہ، جو اب تک ‘پاکستان کے زیر انتظام کشمیر’کہتا تھا، نے اچانک ‘آزاد جموں و کشمیر’کہہ دیاہے۔انڈیا کی جانب سے اعتراض سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین نے امریکہ کی جانب سے آزاد جموں وکشمیر کو تسلیم کئے جانے کا خیرمقدم کیا ہے ۔تاہم بھارت کے دفتر خارجہ اور وزیر خارجہ نے تاحال اس پیش رفت پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔ ماضی میں نئی دہلی میں پاکستان کے سفیر کے طورپر خدمات انجام دینے والے عبدالباسط نے اپنے وی لاگ میں کہا کہ یہ دلچسپ بات ہے کہ امریکی سفیرڈونلڈ بلوم نے ‘آزاد جموں کشمیر’کہا۔ ان کے مطابق انڈین میڈیا ڈونلڈ بلوم کے آزاد کشمیر کے دورے اور پھر اپنے سرکاری بیان میں آزاد جموں وکشمیر کی اصطلاح استعمال کرنے پر امریکہ سے ناراض ہے ۔
واضح رہے کہ امریکہ مقبوضہ جموں وکشمیر کو بھارت کے زیر انتظام جموں وکشمیر کے طورپر تسلیم کرتا ہے ۔