پریس انکلیو سرینگر میں برطرف کنٹریکٹ ملازمین کا احتجاجی مظاہرہ
سرینگر03اکتوبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) کے کنٹریکٹ ملازمین نے اپنی برطرفی کے خلاف سرینگر کے پریس انکلیو میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق برطرف ملازمین اپنی ملازمت کی مستقلی کا مطالبہ کرتے ہوئے انصاف کی فراہمی کے حق میں اور”استعمال کرو اورپھینک دو“ کی قابض حکام کی پالیسی کے خلاف نعرے بلند کر رہے تھے ۔ این ایچ ایم کے برطرف ملازمین کا کہنا تھا کہ جب دنیا کورونا وبا کی زد میں تھی تو انہوں نے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا اورہمارے اس جذبے کا احترام کرنے کے بجائے ہمیں بغیر کسی وجہ یا کسی پیشگی اطلاع کے برطرف کیا جا رہا ہے۔ مظاہرین میں شریک ایک شخص شاہد بشیر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ تقرری کے وقت ہمیں بتایا گیا تھا کہ ہمارے کنٹریکٹ تین سے چھ ماہ یا کورونا وبا ختم ہونے تک جاری رہیں گے لیکن ہماری برطرفی کا حکم اس وقت آیا جب کورونا وبا کا خطرہ ا بھی موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ انہیں گزشتہ سال کورونا وبا کی پہلی لہر کے عروج پر کئی میڈیکل کالجوں اور ضلعی ہسپتالوں میں تعینات کیا گیا تھا جب کوئی اپنا گھر چھوڑنا نہیں چاہتا تھا۔ ہم سے وعدہ کیا گیا تھا کہ اگر ہم نے کورونا وباکے دوران خدمات انجام دیں تو ہماری سروسز کو باقاعدہ بنایا جائے گا۔ لیکن ہمیں باقاعدہ بنانے کے بجائے ہمیں کوروناکے بدترین دور میں استعمال کرنے کے بعد نکال باہرکر دیاگیا۔ایک احتجاجی لڑکی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ حکام دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کریں گے لیکن لوگوں کو نوکریاں دینے کے بجائے وہ ان لوگوں کو برطرف کر رہے ہیں جو عارضی طور پر کام کر رہے تھے۔احتجاج کرنے والی ایک اور لڑکی کا کہنا تھا کہ جب حکومت کو ہمارری ضرورت تھی تو ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا اور جب ہمیں حکومتی مدد کی ضرورت ہے تو ہمیں باہر پھینک دیاگیا۔