APHC

مودی حکومت نے کشمیریوں کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے، غلام احمد گلزار

مقبوضہ کشمیر: انتظامیہ نے جماعت اسلامی کی مزید 20 جائیداٰدیں ضبط کر لیں

سرینگر24 دسمبر (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما غلام احمد گلزار نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت نے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کو دبانے کے لیے انکے خلاف ایک بھرپور جنگ چھیڑ رکھی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کشمیریوں کو ڈرانے دھمکانے کیلئے 10لاکھ سے زائد فوجیوں ، انتظامیہ، پارلیمنٹ، تحقیقاتی اداروں، خفیہ ایجنسیوں، فرقہ پرست میڈیا اور متعصب عدلیہ کو استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل، تشدد، املاک کو نذر آتش کرنا، بلا جواز گرفتاری اور خواتین کی بے حرمتی جیسے بدترین بھارتی مظالم کشمیری عوام کے جذبہ آزادی کو دبانے میں ناکام رہے ہیں اور وہ اپنی جدوجہد کو مکمل کامیابی تک جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہیں۔
دریں اثنا ء بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے تحریک آزادی کے ساتھ وابستگی کی بنیاد پر ایک جھوٹے مقدمے میں تین تاجروں کے خلاف چارج شیٹ دائر کی ہے۔ این آئی اے نے تنویر احمد وانی، پیر ارشد اور بشیر احمد صوفی کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے جو کنٹرول لائن کے آر پار تجارت کرتے رہے ہیں۔ بارٹر سسٹم پر مبنی کنٹرول لائن کے آرپار تجارت کا آغاز 2008میں پاکستان اور بھارت کے درمیان اعتماد سازی کے اقدامات کے حصے کے طور پر کیا گیا تھا۔ تاہم اسے اپریل 2019میں نریندر مودی حکومت نے معطل کر دیا تھا۔این آئی اے نے آج بھی مختلف علاقوں میں گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری رکھا اورمکینوںکو ہراساں کیا۔
ادھر ہندوتوا تنظیم بجرنگ دل کے غنڈوں نے گزشتہ روز بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر گڑگائوں میں ہندوئوں کے مذہبی نعرے لگا کر ایک کھلے میدان میں ادا کی جارہی نماز جمعہ میں خلل ڈالا۔
بھارتی ریاست بہار کے ضلع بھوجپور میں پولیس نے مقامی بیڈمنٹن ٹورنامنٹ جیتنے کے بعد پاکستان کے حق میں نعرے لگانے پر پانچ افراد کو گرفتار کر لیا۔ ان کے خلاف یہ کارروائی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کی گئی جس میں انہیں ایک مارچ کے دوران پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button