کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پرزور
سرینگر04 جنوری (کے ایم ایس)غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں غلام احمد گلزار اور نعیم احمد خان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 5جنوری 1949کو منظور کی گئی قرارداد سمیت اپنی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت رہنمائوں نے یہ مطالبہ 5 جنوری 1949کو اقوام متحدہ کی طرف منظور کی گئی قراردادکے موقع پر کیا جس میں کشمیریوں کو انکے حق خودارادیت کی ضمانت فراہم کی گئی تھی۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما غلام احمد گلزار نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ 05جنوری 1949کی قرارداد اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیر بھارت کا داخلی معاملہ یا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سات دہائیاں گزرنے کے باوجود کشمیریوں کے ساتھ کیا گیا وعدہ پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہاکہ کوسوو، مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان دنیا کی بہت سی قومیں آزاد ہوئیں اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں کئی مقامات پر ریفرنڈم کرائے گئے تاہم جموں و کشمیر کے بدقسمت عوام کو ہربار بھلا دیا گیا جس سے عالمی برادری کا دوغلے پن، منافقت اور دوہرہ معیار ظاہر ہوتا ہے ۔ غلام احمد گلزار نے کہا کہ انسانی حقوق اور انسانی وقار کی بالادستی پر یقین رکھنے والی بڑی طاقتوں نے اپنے تجارتی اور مادی مفاد کو ترجیح دی اور کشمیر میں انسانیت کو نظر انداز کردیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی منافقت اور بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے اور جنوبی ایشیا کے امن کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ 05جنوری کومنظور کی گئی اپنی قرارداد پر عمل درآمد کرتے ہوئے اپنی ساکھ بحال کرے۔غیر قانونی طور پر نظر بند کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما نعیم احمد خان نے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے جاری ایک پیغام میں اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے بارے میں 5جنوری 1949کی قرارداد پر عمل درآمد کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس تاریخی قرارداد پر عمل درآمد سے بھارت کے انکار نے خطے کو غیر یقینی صورتحال کی طرف دھکیل دیا ہے۔حریت رہنما نے واضح کیا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے تنازعہ کشمیر کے پر امن حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بھارت کے ان اوچھے ہتھکنڈوں کا فوری نوٹس لے اور 5جنوری 1949کی اپنی قرارداد پر جلد عمل درآمد کو یقینی بنائے جو تنازعہ کشمیر کو پرامن حل کے لیے ایک جامع روڈ میپ فراہم کرتی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ایک اور نظر بند رہنما عبدالصمد انقلابی نے بھارتی جیل سے ایک پیغام میں کہاہے کہ کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کے حصول تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جس کا وعدہ اقوام متحدہ نے اپنی متعدد قراردادوں میں ان سے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ تمام ترظالمانہ ہتھکنڈوں کے باوجود وہ کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو گا اور وہ اپنی جدوجہد کو ہر قیمت پر اسکے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما محمد یوسف نقاش نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کو 5جنوری 1949کو منظور کی گئی اپنی قرارداد پر عمل درآمد کرتے ہوئے کشمیریوں کو بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزاد کرانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے متعصبانہ رویے اور تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں ناکامی پر تنقید کی۔جموں وکشمیر پیپلز فریڈم لیگ اورجموں و کشمیر پیر پنجال فریڈم موومنٹ نے جموں میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عمل درآمد میں اقوام متحدہ کی ناکامی کی وجہ سے کشمیریوںکو مسلسل مصائب کا سامنا ہے۔ بیان کے مطابق 05اگست 2019کومودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنمائوں بشمول کنوینر محمود احمد ساغر، شیخ عبدالمتین، امتیاز وانی ،محمد سلطان بٹ ، زاہد اشرف ،مشتاق حسین گیلانی اور مشتاق احمدبٹ نے اسلام آباد میں اپنے بیانات میں کہا ہے کہ کشمیریوں نے اپنے حق خود ارادیت کے حصول کیلئے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کواقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کئے بغیر خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ اپنی ساکھ بحال کرنے کے لیے کشمیریوں سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔