بھارتمقبوضہ جموں و کشمیر

مودی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کیلئے براہ راست ذمہ دار ہیں،بی بی سی کی دستاویزی فلم میں ہوشربا انکشافات

لندن20جنوری(کے ایم ایس)برٹش راڈ کاسٹنگ کارپوریشن(بی بی سی) کی ایک دستاویزی فلم منظر عام پر آئی ہے جس میں بھارت میں فرقہ وارانہ تشدد میں وزیر اعظم نریندر مودی کے کردار کے بارے میں تحقیق پیش کی گئی ہے۔ فلم بھی کھل کر اس بات کا اظہار کیا گیا ہے کہ نریندر مودی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کیلئے براہ راست ذمہ دار ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق”انڈیا: دی مودی کوسچن“(India: The Modi Question)کے عوان سے جاری دستاویزی فلم میں گجرات فسادات کو مسلمانوں کی نسل کشی کا نام دیا گیا ہے ۔ یہ دستاویزی فلم 2002کی حکومت برطانیہ کی طرف سے قائم کی گئی ایک خفیہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹس پر مبنی ہے ۔ یہ رپورٹس پہلے کبھی منظر عام پرنہیں آئیں اور نہ ہی انہیں اب تک کہیں شائع یا ظاہر کیا گیا ہے۔ ان رپورٹس میںرونگٹے کھڑے کر دینے والی تفصیلات موجود ہیں جوگجرات کے مسلمانوں کے قتل عام اور اس قتل عام میں نریندر مودی کے کردار سے متعلق ہیں۔ یہ رپورٹس ایسے تمام سلسلہ وار واقعات کا حوالہ دیتی ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تشدایک منصوبہ بند مہم کے تحت کیا گیااو یہ اپنے پیچھے مسلمانوں کی نسل کشی کے تمام نشانات چھوڑ گیااور اسکے لیے صرف اور صرف مودی ذمہ دارہیں ۔
دستاویزی فلم میں برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ جیک اسٹرا(2001تا2006)کا یہ بیان بھی موجود ہے کہ ”ہم نے ایک تحقیقاتی ٹیم کو گجرات بھیجاجس نے بہت اچھے طریقے سے اپنا کام کیا اور تحقیقات کے بعد اس نے جو رپورٹ پیش کی وہ مکمل اور بھر پور تھی، اس رپورٹ میں کہا گیا کہ تشدد کی حد اطلاعات سے کہیں بڑھ کر تھی اور مسلم خواتین کے ساتھ بڑے پیمانے پر اور منظم طریقے سے بھیانک اور خوفناک زیادتی کی گئی، یہ تشدد سیاسی محرکات پر مبنی تھا۔ رپورٹ میں مزید کیا گیا کہ فسادات کا مقصد ہندو علاقوں سے مسلمانوں کا صفایا کرنا تھا۔ دستاویزی فلم میں ایک سابق برطانوی سفارت کار نے جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا ، کہا کہ تشدد کے دوران کم از کم دو ہزار افراد کا قتل کیا گیا جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی ، انہوںنے کہا کہ ہم اسے قتل عام قرار دیتے ہیں جو دانستہ اور سیاسی محرکات پر مبنی تھا اور جس میں برسرعام مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا۔ سابق سفارتکار نے بتایا کہ یہ تشدد ایک انتہا پسند ہندو قوم پرست گروپ وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے برپا کیا ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ وی ایچ پی ،اسکے اتحادی ، ریاستی حکومت کی طرف سے ملی چھوٹ کے بغیر اتنا خوفناک تشدد برپا نہیں کر سکتے تھے۔یاد رہے کہ گجرات میں 2002میں مسلم کش فسادات میںہزاروںمسلمان قتل کیے گئے ۔ نریندر مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button