جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش روکنے کیلئے بجلی اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی
نئی دلی 25جنوری (کے ایم ایس)
بھارت کے دارلحکومت نئی دلی میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں گجرات میں 2002کے مسلم کش فسادات میں نریندرمودی کے کردار کے بارے میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش کو روکنے کیلئے بجلی اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی اور طلباء پر پتھرائو کیاگیا ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبا نے منگل کویونیورسٹی کیمپس میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش کا اعلان کیاتھا۔ تاہم اس اسکریننگ سے قبل طلبہ یونین کے دفتر میں بجلی کاٹ دی گئی اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی جبکہ طلبہ پر پتھرا ئو کی خبریں بھی ملی ہیں ۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی سربراہ عائشی گھوش نے دعویٰ کیا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے یونین کے دفتر کی بجلی کاٹ دی ہے ۔ بی بی سی کی دستاویزی سیریز ”انڈیا: دی مودی کویسچن”گجرات کے مسلم کش فسادات پر مبنی ہے جب نریندر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔دستاویزی فلم کی رات 9بجے دکھائی جانی تھی اور یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے اجازت نہ ملنے کے باوجود طلبا نے اس کی نمائش کا منصوبہ بنایا تھا۔ جے این یو انتظامیہ نے دستاویزی فلم دکھانے پر طلباء کے خلاف تادیبی کارروائی کی دھمکی بھی دی تھی ۔عائشی گھوش نے کہاکہ ڈاکومنٹری کی نمائش سے قبل انتظامیہ نے نہ صرف بجلی کاٹ دی بلکہ انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی جس کے بعد طلباء پر پتھرائو کیاگیا ۔طلباء نے اس کے خلاف کیمپس کے مرکزی دروازے تک مارچ کیا۔ طلباء یونین کے سابق صدر این سائی بالاجی نے میڈیا کو بتایا کہ اے بی وی پی سے وابستہ طلباء نے پتھرائو کیا۔ طلباء نے رات کو پتھرائو سے متعلق اپنی شکایات پرمقدمے کے اندراج کیلئے پولیس اسٹیشن تک مارچ بھی کیا۔ عاشی گھوش نے اس موقع پر کہاکہ ملک میں بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی نہیں ہے۔ یہ فلم سچائی کو ظاہر کرتی ہے اور وہ ڈرتے ہیں کہ سچ سامنے آجائے گا۔ آپ بجلی کو چھین سکتے ہیں، آپ ہماری آنکھیں، ہماری روح نہیں چھین سکتے، آپ اسکریننگ کو نہیں روک سکتے۔ ہم ہزار اسکرینوں پر دیکھیں گے۔ اگر پولیس اور بی جے پی میں ہمت ہے تو ہمیں روکیں۔طلبہ یونین کی سربراہ نے کہا ہمیں بی جے پی کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس لیپ ٹاپ ہیں، ہم آج ہی یہ ڈاکومنٹری دیکھیں گے، کیو آر کوڈ تقسیم کریں گے۔ اگر وہ ایک اسکرین بند کردیں گے تو ہم لاکھوں اسکرینیں کھول دیں گے۔” ایک ساتھ مل کر شیئر کریں گے۔
واضح رہے کہ بی بی سی کی ‘انڈیا: دی مودی کوئسچن کے عنوان سے دستاویزی سیریز جس میں گجرات کے مسلم کش فسادات میں نریندر مودی کے کردار کو اجاگر کیاگیا ہے پر بھارت میں تنازعہ کی زد میں ہے ۔مودی حکومت نے دستاویزی فلم کے تمام یوٹیوب ویڈیوز اور ٹویٹر لنکس کو بلاک کر دیا ہے جبکہ بھارتی وزارت خارجہ نے اس دستاویزی فلم کو ‘پروپیگنڈہ ‘قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔