مقبوضہ جموں و کشمیر

1989 میں آپریشن جامع مسجد سے کشمیری مسلمانوں کے مذہبی جذبات بری طرح مجروح ہوئے :انجمن اوقاف

سرینگر 24 اگست (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگرنے کہاہے کہ 1989 میں آپریشن جامع مسجد سے علاقے میں مسلمانوں کے مذہبی جذبات بری طرح مجروح ہوئے تھے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 25 اگست1989 کو جامع مسجد سرینگر پر حملہ کرکے اس کی بے حرمتی کی تھی۔ انجمن اوقاف نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مسجد کی بے حرمتی سے وادی کشمیر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات بری طرح مجروح ہوئے تھے ۔ انجمن نے کہا کہ یہ کارروائی کشمیری عوام کے حقوق کی وکالت کرنے سے روکنے کے لئے میرواعظ مولو ی محمد فاروق کو ہراساں کرنے کی کوشش تھی۔لیکن ان سازشوں سے جرات اور ثابت قدمی کے پیکر شہید ملت کے چٹان کی طرح مضبوط عزم کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا تھااور جامع مسجد سرینگر کا ممبرا ٓج بھی لوگوں کے لئے آواز بلند کرتا ہے اور ان کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرتا ہے۔بیان میں کہاگیا کہ جامع مسجد سرینگرجموں وکشمیر اور یہاں کے مسلمانوں کی منفرد ثقافت، مذہبی شناخت اورتاریخ کی علامت ہے اور میرواعظین نے اس ممبر سے صدیوں سے اپنے منفرد اندازمیں لوگوں کی رہنمائی کی ہے اور لوگوں کے ساتھ اپنے تعلق سے نہ صرف اس کی شناخت کا تحفظ کیا بلکہ فروغ بھی دیا ۔ قدرتی طورپر میر واعظین نے موجودہ صورتحال میں بھی لوگوں کی رہنمائی کی اور ان کے سیاسی جذبات اور احساسات کی ترجمانی کی ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی وجہ سے وقت کے حاکم جامع مسجد اور میر واعظین کو نشانہ بناتے ہیں۔بھارتی فورسز نے باربار جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے اس اہم سماجی اور مذہبی مرکز کے دروازے ہفتوں اور مہینوں کے لئے لوگوں کے لئے بند کردیے اورحکام نے میرواعظ عمرفاروق کو گزشتہ دو سال سے اپنے گھر میں نظربند رکھا گیا ہے۔ انجمن نے کہا کہ کورونا وبا کے کیسز میںنمایاں کمی اور تمام ایس او پیز پر عملدرآمدکے باوجودقابض حکام نے جامع مسجد کو نمازکے لئے کھولنے کی اجازت نہیں دی ۔ انجمن نے کہاکہ وہ آئندہ جمعہ کو جامع مسجد کو نمازیوں کے لئے کھولنے کی ایک اور کوشش کریں گے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button