کشمیر کا المیہ اور عالمی ضمیر
تحریر:تنویر الاسلام
ضمیر انسان کو صحیح اور غلط میں تمیز کا شعور بخشتا ہے۔ ضمیر انسانوں کے لئے وہ عطیہ خداوندی ہے جس کے باعث یہ دنیا اپنی لاکھ قباحتوں کے باوجود ایک تعلق کے بندھن میں بندھی ہوئی ہے۔ اولاد آدم کا ضمیر جب بھی اور جہاں بھی سکوت کا شکار ہوا وہاں انسان اپنی خصوصی صفت درد دلی سے محروم ہوئے جس کے نتیجے میں امن، محبت، دوستی اور اتحاد کی فضا جنگ وجدل، نفرت، دشمنی اور تفرق میں بدل گئی۔دنیا کے وہ لوگ انتہائی قابل ستائش ہیں جن کی سنجیدہ اور مو¿ثر کوششوں کے باعث سال2019 سے 5اپریل کا دن عالمی ضمیر کے دن کے طور منایا جارہا ہے۔ آج جب دنیا بھر میں لوگ یہ دن منا کر انسانی ضمیر کو اجاگر کرنے سعی کررہے ہیںانہیں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں کشمیر کے باسیوں کے حالت زار پر نظریں مرکوز کرنی ہوں گی جو گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کی پاداش میں انہیں بھارت کی طرف سے بے انتہا مظالم کا سامنا ہے۔
آج کا دن( 5اپریل) دنیا بھر میں امن، انصاف اور انسانی حقوق کے فروغ کی کوششوں کے اعتراف اورتقویت کے لیے عالمی ضمیر کے دن کے طور منایا جاتا ہے۔ یہ دن انسانوں کو عالمی امن اور انسانیت کے فلاح وبہبود اور ترقی کے لئے جدو جہد کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔آج کے دن دنیا کے زندہ ضمیر لوگوں کو مسئلہ کشمیر کی سنگینی کی طرف توجہ دینی چاہیے ۔ عالمی طاقتوں کوکشمیر کے انسانی المیے اوروہاں کے امن پسند لوگوں کے انسانی حقوق اور آزادی کے لئے مو¿ثر اقدامات اٹھا نے کاتہیہ کرنا چاہیے جن کی روایات میں اعتدال پسندی، رواداری، ملنساری اور بقائے باہمی شامل ہیں اور جو معاشرتی طور پرتکثیریت، مکالمے اور مفاہمت پر یقین رکھتے ہیں۔ یہی امن اور اعتدال پسند کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اپنے حق خود اداریت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ۔ اقوام متحدہ نے 5 جنوری 1949کو کشمیریوں کے حق خود ایت کے حق میں ایک قرار داد پاس کی تھی اور یہ قرار دیا تھا کہ جموںوکشمیر کے لوگ عالمی ادارے کی نگرانی میں ایک آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے بھارت یا پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کریںگے۔بدقسمتی سے بھارت آج تک ان قرار دادوں پر عملدرآمد میں رکاوٹ بناہوا ہے اور وہ ان پر عملدرآمد کے بجائے کشمیریوں کی جدوجہد کی طاقت کے بل پر دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔ جموںوکشمیر کا خطہ جو کبھی جنت اور امن و سکون کی علامت سمجھا جاتا تھا اب مصائب و آلام اور کشت خون کی سرزمین بن چکا ہے ۔ بھارتی فوجیوں کے مظالم کے باعث گزشتہ75 سال میں مقبوضہ کشمیر سے قریباً 5لاکھ لوگوں نے آزاد کشمیر اور پاکستان ہجرت کی ۔ یہ کشمیری مہاجرین پاکستان اور آزاد کشمیر میں اپنے پیاروں سے دورہجر و فراق کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔مقبوضہ جموںو کشمیر میں برسوں سے جاری یہ قتل وغارت عالمی برادری کے لمحہ فکریہ ہے۔خطہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوںکی حالت زار کو انسانی حقوق کی تنظیموں ایمنسٹی انٹر نیشنل ، ہومن رائٹس واچ اور نٹرنیشنل کرائیسزگروپ نے اجاگر کیا ہے۔ بھارتی حکومت نے 5اگست 2019کو بھارتی آئین کے دفعہ 370اور 35A منسوخ کرکے مقبوضہ جموں کشمیرکی خصوصی ختم کی اور جموںوکشمیر کو نئی دلی کے زیر انتظام دو خطوں میں تقسیم کر دیا۔ بھارت کی یہ یکطرفہ کاروائی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی تھی جن کے تحت ریاست جموں کشمیر کے لوگوں کو رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا گیا ہے۔ ا گست 2019 کی کاروائی کے بعد بھارت جموںوکشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوششیں کر رہا ہے۔
مسئلہ کشمیر اس وقت دنیا کاایک سنگین مسئلہ ہے جودو بڑے ایٹمی ممالک بھارت اور پا کستان کے درمیان سخت تناﺅ اور کشیدگی کا باعث ہے۔ آج ضمیر کے عالمی دن کے موقعے پرعالمی انسانی شعور کو کشمیر میں تنازعہ کشمیر کی بنیادی وجوہات اور پیچیدہ نوعیت کوسمجھنے کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرائے تاکہ کشمیریوں کو درپیش مشکلات و مصائب کا خاتہ ہو اور یہ خطہ غیر یقینی صورتحال سے نکل آئے ۔کشمیری عوام حق خود ارادیت کی جدوجہد میں اپنی بھر پور ، سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت پر پاکستان کے شکر گزار ہیںتاہم کشمیریوں کی امیدووں کے اس مرکز مملکت خداد اد کو کشمیریوں کی حالت زار کے حوالے سے عالمی ضمیر کو جگانے کیلئے اپنی کوششوں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔