اقوام متحدہ کے ماہرین کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں کالے قوانین کے استعمال پر اظہار تشویش
اقوام متحدہ:
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین اور علمبرداروں نے ایک مشترکہ مراسلے میں مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کے استعمال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ان قوانین کے استعمال سے متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مزید اضافہ ہو گا۔
مراسلے پرجبری گرفتاریوں کے بارے میں ورکنگ گروپ ،آزادی اظہاررائے کے حق کے تحفظ اورفروغ ، پرامن اجتماع کی آزادی کے حقوق، انسانی حقوق کے علمبرداروں کی صورتحال، مذہب یا عقیدے کی آزادی او انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے فروغ اور تحفظ کے خصوصی نمائندوں کے دستخط موجود ہیں ۔ سفارت کاروں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیاہے کہ بھارتی پارلیمنٹ کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کے اقدامات سے خطے میں کشیدگی مزیدبڑھے گی۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے گزشتہ چار سال کے دوران اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کی طرف سے بھیجے گئے متعدد مشترکہ پیغامات کا کوئی جواب نہیں دیاہے اور نہ ہی اپنے غیر قانونی اقدامات کی منسوخی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے کوئی کارروائی کی ہے۔انسانی حقوق کے ماہرین نے یہ بھی کہا کہ مقبوضہ علاقے میں پہلے سے نافذ کالے قوانین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے علاوہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت بھارتی حکومت کی ذمہ داریوں خاص طور پرمساوات اور عدم امتیاز، آزادی اظہار کے حقوق اور اپر امن اجتماع کی آزادی کے حقوق کا احترام اور تحفظ کی ذمہ داریوں کی بھی ممکنہ خلاف ورزیاں ہیں ۔ ان کالے قوانین میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا ایکٹ یو اے پی اے ، پبلک سیفٹی ایکٹ ، نیشنل سیکورٹی ایکٹ، کوڈ آف کریمنل پروسیجر، پینل کوڈ، اور فارن کنٹری بیوشن اینڈ ریگولیشن ایکٹ کی متعلقہ دفعات شامل ہیں۔ عالمی ادارے کے ماہرین نے مزید کہا کہ ایک ہی فرد، گروپ یا ادارے کے خلاف ان کالے قوانین کے ایک ساتھ یا لگاتار اطلاق سے ہونے والے غیر ضروری نقصانات، ان کے ساتھ ساتھ ان کے خاندانوں اور برادریوں پر انسانی حقوق کے ممکنہ نتائج کو پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں بھارتی حکومت کو جاری کیے گئے مختلف سابقہ مراسلوں کا بھی ذکر کیاگیا ہے ۔ نیا مشترکہ مراسلہ میں کہاگیا ہے کہ بھارت انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ ، شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے اور اقتصادیات سے متعلق بین الاقوامی معاہدے اورسماجی اور ثقافتی حقوق خلاف ورزیوں کابھی مرتکب ہو رہا ہے ۔ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا کالاقانون یو اے پی اے انسانی حقوق کے محافظوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کے خلاف انتقامی کارروائیوں کیلئے نافذ کیاگیا ہے۔