مقبوضہ کشمیر : حج درخواستوں میں کمی نے معاشی ترقی کے مودی حکومت کے دعوﺅں کی قلعی کھول دی
سری نگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں حج بیت اللہ کیلئے درخواستیں دینے والوںکی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے جس نے علاقے میں معاشی ترقی کے مودی حکومت کے دعوﺅں کی قلعی کھول دی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حج 2025 کے لیے اب تک صرف 3ہزار 6سو 2درخواستیں جمع کی گئی ہیں جبکہ 8ہزار کے لگ بھگ درخواستوں کی توقع کی جا رہی تھی ۔ 2025 کے حج کے لیے درخواستوں کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں حیران کن طور پر 55 فیصد کی نمایاںکمی دیکھی گئی ۔
2017میں 35ہزار سے زائد جبکہ 2018میں 32ہزار کے لگ بھگ لوگوںنے حج کیلئے درخواستیں دی تھیں تاہم 2019کے بعد درخواستوںکی تعداد میں ہربرس کمی دیکھی جا رہی ہے ۔ مودی حکومت نے اگست 2019میں مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی اور اسکا دعویٰ ہے کہ علاقہ اب امن و ترقی کی طرف گامزن ہے لیکن کشمیر کے زمینی حقائق اسکے دعوﺅں کی یکسر نفی کر رہے ہیں۔
امور کشمیر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشی مشکلات، بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر مشکلات نے کشمیریوںکا جینا دشوار کردیا ہے، ابتر معاشی صورتحال نے ان کیلئے بنیادی ضروریات زندگی سے نمٹا مشکل بنا دیا ہے اور وہ صحت، تعلیم اورروز مرہ کی دیگر ضروریات کو حج پر ترجیح دینے کیلئے مجبور ہیں۔