مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں مسلم اکثریت کواقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے لو ک سبھا میں بل منظور
نئی دلی:
بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں، لوک سبھا نے بدھ کو دو بل منظور کیے ہیں جن کا مقصد بھارت کے غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں مسلم اکثریتی نمائندگی کو کم کرنا اورمقبوضہ علاقے میں تمام چھوٹے اور بڑے سرکاری عہدوں پر تقرری کیلئے بیرونی لوگوں کے لیے دروازے کھولنا ہے۔
لوک سبھا نے جموں و کشمیر تنظیم نوترمیمی بل کی منظوری دی ہے جس کا مقصد کشمیری مہاجر برادری اور بے گھر افراد کے نام پر غیر مسلموں کے لیے کشمیر اسمبلی کی تین نشستیں بڑھانا ہے ۔اس کے علاوہ لوک سبھانے جموں و کشمیر ریزرویشن ترمیمی بل بھی منظور کیاہے، جس کا مقصد "تقرریوں اورتعیناتیوں میں ریزرویشن کے اہل افراد کی کیٹاگری کی ازسر نو وضاحت کرنا” ہے۔لوک سبھا میں برائے نام بحث کے بعد ان متنازعہ بلوں کو منظور کیاگیا ۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس موقع پر کہاہے کہ ان بلوں سے بے گھر افراد کوقانون سازی کے عمل میں بامعنی نمائندگی ملے گی۔امیت شاہ نے بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان اور اس کے بعد مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ لے جانے پر کڑی تنقید کی۔تاہم ان کا یہ دعویٰ اس حقیقت کا واضح اعتراف ہے کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔