بھارت میں یورنیم کی چوری کے مسلسل واقعات سے جوہری دہشت گردی کا خطرہ لاحق ہے
اسلام آباد:
بھارت میں یورینیم کی چوری کے پے در پے رونما ہونے والے واقعات سے جوہری دہشت گردی کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے کیونکہ بھارت میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران 200 کلو گرام سے زیادہ جوہری مواد چوری کیا گیا ہے۔
جوہری تحفظات کے ماہرین نے ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت میں تابکار مواد کی چوری پر کڑی نگرانی کا نظام قائم کرے۔ نیپال سے یورینیم کے ساتھ گرفتارہونیوالے افراد میں سے ایک نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کے سسر یورنیم ہندوستان سے لایا تھا، جہاں وہ یورینیم کی کان میں کام کرتا تھا۔ ماہرین نے سوال کیا کہ اگر یہ یورنیم دنیا کے کسی حصے میں کسی پاکستانی کے قبضے سے برآمد ہوتا تو کیا بھارتی اور مغربی میڈیا اس وقت بھی خاموش رہتا ؟ ماہرین نے کہا کہ پاکستان کے مقابلے میں جہاں یورنیم کی چوری کا کبھی ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا، بھارت میں 1994 سے 2021 تک جوری مواد کی چوری کے کم از کم 20 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں ، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بھارت نیوکلیئر ٹیکنالوجی اور مواد کی غیر قانونی تجارت کے ایک ممکنہ ہاٹ سپاٹ کے طور پر ابھرا ہے۔ فروری میں، دو ہندوستانی شہریوں سمیت آٹھ افراد کو نیپال میں "یورینیم ” غیر قانونی طور پر رکھنے اور فروخت کرنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ مواد مبینہ طور پر بھارت سے اسمگل کیا گیا تھا۔ بھارت میں جوہری اور تابکار مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت کے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں۔ اس سے قبل مئی 2021میں ایک اسکریپ ڈیلر سے 7 کلو گرام انتہائی تابکار یورینیم، جس کی مالیت 210 ملین ہندوستانی روپے تھی برآمدہونے کی اطلاعات ملی تھیں ۔یورنیم کی چوری اور غیر قانونی خرید وفروخت کی اطلاعات نے بھارت کی جوہری سلامتی کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران مبینہ طور پر بھارتی جوہری تنصیبات سے 200 کلو گرام سے زائد تابکار مواد غائب ہو چکا ہے۔ بھارت میں جوہری اور تابکار مواد کے نقصان اور چوری کے متواتر واقعات متعدد سطحوں پر جوہری حفاظتی نظام کی ناکامی کی نشاندہی کرتے ہیں۔