بارہمولہ میں 2003میں بے دخل کیے گئے دکاندارانصاف کے منتظر
سرینگر24ستمبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 2003 میں بارہمولہ قصبے کو خوبصورت بنائے جانے کی مہم کے دوران اپنے کاروبار سے بے دخل کیے گئے دکانداروں نے حکام کی طرف سے وعدے پورے نہ کئے جانے کی مذمت کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق دکانداروں نے کہا کہ میونسپل کونسل بارہمولہ کے حکام نے انہیں حکومت کی طرف سے تعمیر کردہ ایک نئے شاپنگ کمپلیکس میں دکانوں کی فراہمی سے محروم کر دیا ہے۔ یہ مسئلہ اس وقت سامنے آیا جب 2019میں ایم سی بارہمولہ کے ایگزیکٹو آفیسر کی طرف سے جاری کردہ نوٹس سامنے آیا۔ نوٹس میںکہاگیاتھا کہ بارہمولہ کے جنرل بس اسٹینڈ پر ایک دو منزلہ شاپنگ کمپلیکس تعمیر کیاجارہاہے جس میں بے دخل کئے گئے دکانداروں کو دوکانیں فراہم کی جائیں گی۔ نوٹس کے مطابق دکانداروں کو عارضی طور پر مسافر شیڈ کے عقب میںبنائے گئے شیڈوں میں منتقل کر دیا گیا ۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کم از کم بولی کی رقم جمع کئے جانے کے بعدمتاثرین کو دکانیں فراہم کی جائیں گی۔ ایگزیکٹو آفیسر ایم سی بارہمولہ نے کہا کہ دکانداروں کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے اور انہوں نے کم از کم بولی کی رقم جمع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ایک مشتعل دکاندار نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دکانیں خالی کرنے کے نوٹس موصول ہوئے اور نئے شاپنگ کمپلیکس میں دکانوں کا وعدہ کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے ان یقین دہانیوں پر کہ ہمیں شاپنگ کمپلیکس میں جگہ دی جائے گی، اتفاق کیا۔ تاہم اب ہمیں ان دکانوںسے محروم کیا جا رہا ہے۔ متاثرہ دکانداروں کے مطابق وہ پہلے ہی محکمے کو ادائیگی کر چکے ہیں لیکن انہیں ابھی تک دکانیں الاٹ نہیں کی گئیں۔