بھارت

بلومبرگ نے بھارت میں مودی حکومت کی اسلام دشمنی کوبے نقاب کر دیا 

India Prime Minister Narendra Modi News Conference Ahead of the Monsoon Session of Parliament

نئی دلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر او رجرائم کے بھارتی تاریخ میں سب سے زیادہ واقعات پیش ا ئے ہیں۔
بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں2014میں مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران بھارتیوں میں مسلمانوں کیخلاف نفرت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔اس عرصے کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے ریکارڈ شدہ 255 واقعات میں سے تقریبا 80 فیصد ان ریاستوں میں پیش آئے ہیں جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومتیں قائم ہیں ۔بلومبرگ نے واشنگٹن ڈی سی میں قائم ایک تحقیقی گروپ ہندوتوا واچ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کا حوالہ دیاہے جس میں بھارت میں نفرت انگیز تقاریر اور اقلیتوں کے خلاف جرائم سے متعلق اعداد و شمار کا ذکر کیا گیاہے۔ہندوتوا واچ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور جرائم کے واقعات کاسراغ لگاتا ہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بی جے پی کی جانب سے بھارت کی مسلم آبادی کو تعصب اور مذہبی ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ رکھنا اور انہیں بھارت سے بیدخل کرکے بھارت کو ایک ہندو راشٹر میں تبدیل کرنا ہے۔یہ رپورٹ اس لحاظ سے بھی اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے جس میں 2017میں بھارت کے کرائم بیورو کی جانب سے نفرت پر مبنی جرائم کے اعداد و شمار جمع نہ کرنے کے بعد سے مسلم مخالف تقاریر اور دیگر پرتشدد واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ہندوتوا واچ نے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے آن لائن اوپن سورس کی معلومات پر انحصار کیا اور پھر نفرت انگیز جرائم کی تصدیق شدہ ویڈیوز تلاش کرنے کے لیے ڈیٹا سکریپنگ تکنیک کا استعمال کیا۔ اس کے بعد ٹیم نے صحافیوں اور محققین کی مدد سے جامع تحقیقات کیں، جیسا کہ ان کے طریقہ کار کی وضاحت میں بیان کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق رواں سال پیش آنے والے واقعات میں نصف سے زیادہ واقعات میںحکمران بی جے پی اور اس سے وابستہ ہندوتوا تنظیموں بشمول بجرنگ دل، وشوا ہندو پریشد اور ساکل ہندو سماج کے ارکان ملوث تھے ۔ان ہندوتواگروپوں کے روابط راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے ہیں، جوجرمن نازیوں سے متاثر بی جے پی کے انتہائی دائیں بازو کی ہندوتوا تنظیم ہے ۔1925میں قائم ہونے والے اس خفیہ ملیشیا گروپ کا مقصد ایک نسلی ہندو ریاست قائم کرانا ہے۔ اس تنظیم پر 1948میں مختصر عرصے کیلئے پابندی عائد کی گئی تھی۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مہاراشٹر، کرناٹک، مدھیہ پردیش، راجستھان اور گجرات میں نفرت انگیز تقاریر کے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے۔ واضح ر ہے کہ ان واقعات کا ایک تہائی ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں رواں سال انتخابات ہونے والے ہیں۔ہندوتوا واچ نے 15 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام دوعلاقوں میں ہندوتوا تنظیموں کی سرگرمیوں کی نگرانی کے بعد اپنی رپورٹ میں کہاکہ ان سے تقریبا 64 فیصد واقعات کی وجہ سے مسلم مخالف "سازشی نظریات” کو فروغ ملا جبکہ 33فیصد واقعات میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے اعلانات کئے گئے ،جبکہ 11فیصد واقعات میں ہندوئوں سے مسلمانوں کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی ۔
مسلمانوں کے خلاف تازہ ترین مہلک حملوں میں سے ایک میں حال ہی میںبھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے قریب واقع ایک ہندو اکثریتی شہر گروگرام میں ایک مسجد پر ایک ہندو ہجوم نے حملہ کرکے اس کو نذرآتش کردیا اور22سالہ امام محمد سعد کوزندہ جلا دیا۔ یہ حملہ ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میں کیاگیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارت خود کو ایک سیکولر ملک کے طور پر پیش کرتا ہے لیکن مذہب اور نسل کی بنیاد پر اقلیتوں کے خلاف تشدد اس کی جدید تاریخ میں ایک معمول بن چکا ہے۔ ہندو قوم پرست تحریک کے عروج اور خاص طور پر ہندو قوم پرست پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے سے ایک ایسے سیاسی ماحول کو فروغ ملاجو نفرت انگیز تقاریر کے لیے سازگار ہے۔ہندو قوم پرست رہنمائوں کی نفرت انگیز تقاریر مسلمانوں کی بیدخلی کے ان کے ایجنڈے کو ظاہرکرتی ہیں۔ بھارت میں ہر سال فرقہ وارانہ تشدد کے سینکڑوں واقعات پیش آتے ہیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو نے 2016سے 2019تک فرقہ وارانہ یا مذہبی فسادات کے 4,500سے زیادہ واقعات ریکارڈ کیے ہیں۔بھارت میںاقلیتوں کو نشانہ بنانے کے متعدد پرتشدد واقعات پیش آچک ہیں جیسے کہ 1992میں ممبئی اور 2002میں گجرات میں مسلم کش فسادات ، 1984میں سکھوں کا قتل عام اور 2008میں ریاست اڑیسہ میں عیسائی مخالف فسادات۔مسلمانوں کی بے دخلی خاص طور پرایک اہم معاملہ رہا ہے کیوں کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)کو مسلمانوں کو بھارتی شہریت حاصل کرنے سے روکنے والے قانون کے طورپر دیکھا جاتا ہے جس کے تحت مظلوم مسلمانوں کو باقاعدہ شہریت کے حصول کے لیے یکساں حقوق دینے سے انکار کیا گیا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پالیسیوں اور ان کی کھلی حمایت کی وجہ سے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button