بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے پر تلا ہوا ہے
اسلام آباد:کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے عدم تشدد کے عالمی دن کے موقع پر کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے اس دن کو منانے کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ وہ بھارت کے جابرانہ فوجی قبضے میں مسلسل ظلم وبربریت کا سامنا کر رہے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عدم تشدد کے عالمی دن کے سلسلے میں اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کاایک اجلاس ہوا جس کی صدارت کنوینر محمود احمد ساغر نے کی ۔ انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صرف گزشتہ ماہ ستمبر میں 13کشمیری بھارتی گولیوں کا نشانہ بنے اور سینکڑوں لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اجلاس میں شریک حریت رہنمائوں نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی ریاستی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں جبر و استبداد کا بدترین سلسلہ شروع کررکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر تشدد میں اضافہ ہوا ہے ۔ حریت رہنمائوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے پر تلا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری ایک عظیم مقصد کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں اوران بے مثال قربانیوں کی وجہ سے مسئلہ کشمیر اس وقت عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بنا ہواہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے تمام تر مظالم کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنی مقدس تحریک کو اسکے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پر عزم ہیں۔ حریت رہنمائوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کے مظالم کا نوٹس لیں۔ انہوںنے اقوام متحدہ سے اپنا یہ مطالبہ دہرایا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو عالمی ادارے کی منظور شدہ قرار دادوں کے مطابق حل کرانے کیلئے بھارت پر دبا ڈالے۔ اجلاس میں دیگر لوگوں کے علاوہ حریت رہنمائوں محمد فاروق رحمانی، سید فیض نقشبندی، سید یوسف نسیم، شیخ عبدالمتین، نثار مرزا، امتیاز وانی، حسن البنائ، زاہد صفی، مشتاق احمد بٹ، محمد اشرف ڈار،شیخ عبدالماجد،گلشن احمداورنذیر احمد کرنائی نے بھی شرکت کی۔