بھارت

بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو ٹارگٹڈ حملوں کا سامنا ہے: آئی اے ایم سی رپورٹ

واشنگٹن: واشنگٹن میں قائم انڈین امریکن مسلم کونسل (IAMC)نے کہا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد، ٹارگٹڈ حملوں اور نفرت انگیز تقاریر میں تشویشناک حدتک اضافہ ہواہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آئی اے ایم سی نے اپنی تیسری سہ ماہی رپورٹ (جولائی تاستمبر)میں کہا کہ تشدد اقلیتی گروپوں کو درپیش ظلم و ستم اور امتیازی سلوک کے ماحول کو ہوادے رہا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے والی نام نہاد گائو رکھشا مہم میں کافی اضافہ ہوا ہے کیونکہ خود ساختہ گائو رکھشک مسلمانوں کو مسلسل حملوں کا نشانہ بنارہے ہیں۔ اس کے علاوہ مسلمانوں کے گھروں کو غیر قانونی طور پر مسمار کرنے اور مذہبی مقامات کو نشانہ بنانے میں نمایاں اضافہ ہواہے، جس کے نتیجے میں خاص طور پر منی پور اور ہریانہ کے علاقوں میں پوری کمیونٹیز بے گھر ہوئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ واقعات انتہائی پریشان کن ہیں اور ان پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔امریکہ میں بھارتی مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والی سب سے بڑی تنظیم آئی اے ایم سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023کی تیسری سہ ماہی کے دوران مسلمان اور عیسائی خاص طور پر پرتشدد کاروائیوں، ظلم و ستم اور امتیازی سلوک کا شکار رہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے تشدد اور عدم برداشت نے انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ رپورٹ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کواجاگرکیاگیا ہے جن میںصحافیوں، سیاسی کارکنوں اور مقامی آبادی کو نشانہ بنایاگیاہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت میںنہ صرف جمہوریت کے تحفظ بلکہ رواداری کو فروغ دینے اور انسانی حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے بھی مو ثر کارروائی ضروری ہے۔آئی اے ایم سی کی رپورٹ میں اگست کے اوائل میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمرانی والی ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میں فرقہ وارانہ تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کیاگیا جس کے نتیجے میں میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں اور کئی بے گناہ مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا۔ اس کے علاوہ سینکڑوں گاڑیوں، گھروں اور عبادت گاہوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد کے چند گھنٹے بعدیکم اگست کو ہندو انتہا پسندوں نے ہریانہ کے ایک مضافاتی علاقے گروگرام میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا اور مولانا سعد نامی ایک 19سالہ امام کو قتل کر دیا۔ اسی دن گروگرام کے علاقے بادشاہ پور میں کم از کم 14 دکانوں کو آگ لگا دی گئی۔ حملہ آوروں نے بریانی فروخت کرنے والی دکانوں کو نشانہ بنایا اور حملے کے دوران ”جے شری رام” کے نعرے لگائے۔آئی اے ایم سی کی رپورٹ میں امریکہ میں مقیم صحافی رقیب حمید نائیک، اسکالر ابھودایہ تیاگی اور پیرس میں مقیم صحافی آروشی سریواستو کے تیار کردہ ایک تحقیقی مقالے کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں ہندو توا گروپوں کی طرف سے مسلمانوںکے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے تمام تصدیق شدہ واقعات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ر پورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2023کے پہلے 181دنوں میں دہلی اور مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت 17خطوں میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے نفرت انگیز تقاریر کے255 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔یہ تشویشناک اعدادوشمار ظاہرکرتے ہیںکہ روزانہ نفرت انگیز تقاریر کے ایک سے زیادہ واقعات پیش آئے ہیں۔نفرت انگیز تقاریر کے ان واقعات میں سے80فیصد بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پیش آئے۔ مہاراشٹر، کرناٹک، مدھیہ پردیش، راجستھان اور گجرات میں نفرت انگیز تقاریر کے اجتماعات کی سب سے زیادہ تعداد دیکھنے میں آئی جبکہ صرف مہاراشٹرا میں ایسے 29فیصد واقعات پیش آئے ہیں۔نفرت انگیز تقاریر کے تقریبا 42% اجتماعات آر ایس ایس سے وابستہ گروپوں نے منعقد کیے تھے۔رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کے تمام اجتماعات میں سے 51%میں مسلم دشمن سازشی تھیوریز جیسے "لو جہاد”، "لینڈ جہاد”، "مزار جہاد”، "حلال جہاداور دیگرپر مبنی تھے۔ تمام اجتماعات میں سے تقریبا 33فیصد میں واضح طور پر مسلمانوں کے خلاف تشدد کا مطالبہ کیاگیا۔ تقریبا 11% واقعات میں بھارت میں مسلمانوں کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیاگیا۔پریشان کن بات یہ ہے کہ تمام واقعات میں سے 4%نفرت انگیز اور جنس پرست تقاریر میں واضح طور پر مسلم خواتین کو نشانہ بنایاگیا۔ تقریبا 12 فیصد واقعات میں ہتھیاراٹھانے پر زوردیاگیا۔مجموعی طور پر نفرت انگیز تقاریر کے 33%واقعات ان ریاستوں میں پیش آئے جن میں 2023میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات ہوچکے ہیں یاہونے والے ہیں جبکہ 36%سے زیادہ واقعات ان ریاستوں میں پیش آئے جن میں 2024میں انتخابات ہونے والے ہیں۔اس کا مطلب ہے کہ ان واقعات میں سے تقریبا 70%واقعات ان ریاستوں میں پیش آئے جن میں 2023یا 2024 میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات ہوئے یا ہونے والے ہیں۔آئی اے ایم سی کی رپورٹ نے عیسائیوں پر ظلم و ستم کوبھی اجاگرکیاگیاہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button