مسلم پرسنل لابورڈ کا وقف ترمیمی قانون کے مکمل خاتمے تک جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان
ممبئی:آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ نے وقف ترمیمی قانون کے مکمل خاتمے تک جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون صرف مسلمانوں کیخلاف نہیں ہے بلکہ ملک کے آئین کی روح پر بھی حملہ ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بوڈ کے مرکزی رہنماﺅں ، مختلف مکاتب فکر کے علماءاور غیر مسلم دانشوروں نے ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ ہم متنازعہ قانون کی تمام 44 دفعات کو قطعی طورپر مسترد کرتے ہیں۔کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سیکرٹری مولانا فضل الرحیم مجدی، نائب صدر مولانا عبداللہ اعظمی مولانا فضل الرحیم مجدی ، نائب صدر سید سعادت اللہ حسینی، بورڈ کے قومی ترجمان سید الیاس قاسم رسول ، بورڈ کے ریاست مہاراشٹر کے کنوینر ، شیعہ عالم دین مولانا روح اللہ ظفر ، مولانا عبدالسلام سلفی اور دیگر شامل تھے۔ سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون مسلمان کمیونٹی سے تعلق رکھتا ہے لیکن ہم سے کوئی گفتگو نہیں کی گئی ، ہمارے احساسات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی گئی جو مودی حکومت کی بدنیتی کی کھلی دلیل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترمیمی قانون کروڑوں مسلمانوں کی خواہشات کے برخلاف پاس کیا گیا ہے اور ہم واضح کرتے ہیں کہ اسکے تمام چوالیس نکات ہمارے لیے ناقابل قبول ہیں۔ قاسم رسول نے کہا کہ یہ قانون پوری طرح غیر منصفانہ اور مسلمانوں کے خلاف ہے ۔ بورڈ کے نائب صدراور جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ یہ قانونی تفریق پیدا کرنے والا ، غیر منصفانہ اور دستور کی روح کے خلاف ہے ۔ا نہوں نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے پورے ملک میں پولرائزیشن پیدا کی گی ، جھوٹ پھیلا کر نفرت کو ہوا دی گئی ۔ سابق رکن پارلیمنٹ عبداللہ خان اعظمی نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ وہ یہ قانون غریب مسلمانوں کی فلاح کیلئے لائی ہے جو جھوٹ اور گمراہ کن ہے۔پریس کانفرنس سے غیر مسلم دانشور شیام گائیکواڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت کے خلاف اس جنگ میں مسلم پرسنل لابورڈ کے ساتھ ہیں ۔