بھارت میں دلتوں کومنظم پسماندگی، امتیازی سلوک کا سامنا
اسلام آباد: نریندر مودی کے بھارت میں دلتوں کو منظم طور پر پسماندگی اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے اور انکے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں معمول بن چکا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ دلت صدیوں سے ہندو ذات پات کے نظام کا شکار ہیں لیکن مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے اعلیٰ ذات کے ہندوو¿ں کے ہاتھوں ان کے خلاف تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دلت اونچی ذات کے ہندوو¿ں کی طرف سے بے عزتی اور تشدد کے خوف میں رہتے ہیں ۔ وہ اپنے گھروں اور علاقوں سے باہر آنے سے گھبراتے ہیں ،اونچی ذات کے ہندوﺅں کے علاقوں سے گزارنا انکے لیے موت کا سبب بن سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہندوﺅں کی اونچی ذات ٹھوکر برادری کے افراد نے حال ہی میں ایک دلت شخص جتیندر پرمار اور اسکے اہلخانہ پر وحشیانہ حملہ کیا۔ ان کا قصور محض یہ تھا کہ وہ اونچی ذات والوں کے علاقے میں داخل ہوئے تھے جس پر انہیں ٹھوکر برادری والوں نے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بھارت میں دلتوں کو ان کنوو¿ں سے پانی پینے یا ان مندروں میں جانے کی اجازت نہیں ہے جنہیں اعلیٰ ذات کے ہندو استعمال کرتے ہیں، دلت خواتین کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے اور اونچی ذات والے ہندو انہیں برہنہ کر کے مار پیٹ کا نشانہ بناتے ہیں اور آبروریزی کرتے ہیں۔
رپورٹ میں انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دلتوں کو اعلیٰ ذات کے ہندوو¿ں کے ظلم و ستم سے بچانے کے لیے کردار ادا کریں۔