مقبوضہ جموں و کشمیر

مودی حکومت مقبوضہ کشمیرمیں جدید ٹیکنالوجی کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہی ہے

#IIOJK_A_Surveillance_Stateاسلام آباد:مودی کی بھارتی حکومت نے جو مقبوضہ جموں وکشمیر میں تلاشی اور محاصرے کی پرتشدد کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اپنی فوج، پیراملٹری اہلکاروں، پولیس اوربدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں خوف ودہشت کا ماحول پیدا کرنے اور اظہار رائے کی آزاد ی پرمزید پابندیاں عائد کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی مظالم نے مقبوضہ علاقے کو اس کے مکینوں کے لیے ایک جہنم میں تبدیل کر دیا ہے کیونکہ قابض حکومت نے خاص طور پر اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کے بعد سے جموں وکشمیر کی کڑی نگرانی کے ساتھ ساتھ وہاں پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں۔ قابض انتظامیہ اگست2019 کے بعد سے رازداری کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کی مسلسل کڑی نگرانی کر رہی ہے اور انہیں دہشت زدہ کررہی ہے ۔مودی حکومت نے اب پولیس کو کشمیریوں کی روزمرہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے جی پی ایس ٹریکر سے لیس کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ جی ایس ٹریکر ایک ایساآلہ ہے جو زیر نگرانی شخص کے ٹخنوں پر باندھا جاتا ہے۔اس کے علاوہ پولیس کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک بھی رسائی دی گئی ہے تاکہ وہ اپنے وطن پر بھارتی قبضے کے خلاف اختلاف رائے رکھنے والوں کی نگرانی کر سکیں۔اس کے علاوہ مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کاقتل عام ، گھروں پر چھاپے، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں، نظربندیاں،ظلم و تشدد، جائیدادیں قرق کرنااوردیگر مظالم روز کامعمول بن چکا ہے ۔ بھارتی فوجیوں نے گزشتہ ماہ اکتوبر میں 17کشمیریوں کو شہید کیا جس سے جنوری 1989سے مقبوضہ علاقے میں شہید ہونے والے کشمیریوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 96 ہزار 263ہو گئی ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button