مودی حکومت سائنسی مزاج کی اہمیت کو کم کررہی اور جھوٹے بیانیے کو فروغ دے رہی ہے:بھارتی سائنسدان
نئی دہلی: آل انڈیا پیپلز سائنس نیٹ ورک کے زیر اہتمام سو سے زائدبھارتی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ مودی حکومت اور اس کے مختلف ادارے سائنسی نقطہ نظر، آزاد یا تنقیدی سوچ اور شواہد پر مبنی پالیسی سازی کی مخالفت کرتے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انہوں نے سائنس اور شواہد پر مبنی سوچ کے تئیں بھارتی حکومت کے مخالفانہ رویے ، اس کے جھوٹے بیانیے، بے بنیاد نظریات اور اکثریتی نظریے کی پیروی کے لیے مذہب کا لبادہ اوڑھنے کی حمایت کرنے کی مذمت کی ہے۔”دی ٹیلی گراف” کے مطابق سائنسدانوں نے بھارتی حکومت پر اس طرح کے حملوں میں ملوث ہونے کاالزام لگایا ہے جو عوام میں سائنسی رویوں کو مجروح کرتے ہیں۔انہوں نے اکیڈمک کمیونٹی، بیوروکریسی اور سیاسی طبقے سے آئینی اقدار کے تحفظ میں مدد کی اپیل کی ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی آئین کا تقاضہ ہے کہ ہر شہری اپنے دیگر بنیادی فرائض کے ساتھ ساتھ سائنسی مزاج، انسان پرستی اور سوال و جواب اور اصلاح کا جذبہ پیدا کرے۔سائنسدانوں نے کہا کہ بھارتی حکومت اور اس کے مختلف ادارے سائنسی نقطہ نظر، آزاد یا تنقیدی سوچ اور شواہد پر مبنی پالیسی سازی کی بھرپور مخالفت کر تے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ مخالفانہ رویہ وسیع پیمانے پر اور مستقل طور پر عوام کے درمیان پہنچایا جاتا ہے جس سے اس طرح کے رویے پیدا ہو جاتے ہیں۔بیان میںغیر ثابت شدہ یا غیر سائنسی نظریات کی تشہیرپر تشویش کا اظہارکیاگیا۔ تقریبا چھ ماہ سے تیار کیے جا رہے اس بیان کو 28فروری کو کلکتہ میں آل انڈیا پیپلز سائنس نیٹ ورک کی قومی کانفرنس میں حتمی شکل دی گئی۔ یہ نیٹ ورک 40اداروں کا ایک کنسورشیم ہے جو عوام میں سائنسی تعلیم اور سائنسی رویوں کو فروغ دینے میں مصروف ہے۔اس بیان پر انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، نیشنل سینٹر فار بایولوجیکل سائنسز اور رمن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سمیت متعدد تعلیمی اداروں کے 100سے زائد ان سروس اور ریٹائرڈ سائنسدانوں نے دستخط کیے ہیں۔انہوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ بھارتی حکومت اور اس کی اتحادی سماجی قوتوں نے سیڈو سائنس اور دیومالائی قصوں کو تاریخ تصور کرنے کے عقیدے کوفروغ دیاہے جبکہ اکثریتی کمیونٹی میں متنوع مذہبی عقائد کے برخلاف ایک واحد اکثریتی مذہب اور ثقافت کی تخلیق کو فروغ دینے کے لیے جھوٹے بیانیے کا استعمال کیاگیا۔سائنسدانوں نے کہا ہے کہ تحقیق اور ترقی کے لیے حکومتی فنڈز تاریخی نچلی سطح تک پہنچ گئے ہیںجس سے بھارت کی نئی سائنسی معلومات پیدا کرنے کی صلاحیت پر منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے۔