میرے خلاف مودی خود بھی الیکشن لڑتے تو ہار جاتے، اودھیش پرساد
ایودھیا:
بھارت میں ہندووں کے مقدس شہر ایودھیا میں لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی کو شکست دینے والے 79 سالہ دلت رہنما اودھیش پرسادان دنوں ہرطرف سرخیوں میں ہیں۔ بہت سے لوگ بی جے پی کی غیر متوقع شکست سے بہت زیادہ حیران ہیںلیکن اودھیش پرساد کی سیاست کو قریب سے جاننے والوں کے لیے ان کی جیت غیر متوقع نہیں۔ ان کا پہلے ہی یہ خیال تھا کہ اودھیش پرساد ایودھیا میں سیاسی ہلچل کے موجب ہو سکتے ہیں اور ایسا ہی ہوا۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق یودھیا میں بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ بی جے پی امیدوار للو سنگھ کی شکست کی بڑی وجہ مقامی مسائل سے لاتعلقی اور لاعلمی ہے۔ اودھیش پرسادنے بی بی سی اردو سروس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ للو سنگھ نہیں جو میرے خلاف الیکشن لڑ رہے تھے بلکہ مودی خود تھے۔انہوںنے کہا کہ بی جے پی نے ایودھیا میں انتخابی مہم پر بہت زور لگایا ،ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے حلقے میں کئی پروگرام کیے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی روڈ شو کیا لیکن زعفرانی جماعت کو کامیابی نہیںملی۔
اودھیش پرساد مہنگائی، بے روزگاری اور غربت جیسے مسائل کو جیت کی وجہ بتاتے ہوئے کہتے ہیںہر گاو¿ں میں لوگ تکلیف میں ہیں لیکن کوئی ان کی بات نہیں سن رہا ہے۔ صرف وہی لوگ بی جے پی کی شکست سے حیران ہیں جو بہت دور ہیں اور زمینی حقیقت سے ناواقف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں 11 الیکشن لڑے ہیں لیکن یہ میرا پہلا الیکشن تھا جو میرے بجائے عوام لڑ رہی تھی۔
اودھیش پرساد کا کہنا ہے یہ ہماری جیت نہیں ہے بلکہ ایودھیا کے عظیم لوگوں کی جیت ہے ،اگر وزیر اعظم نریندر مودی بھی یہاں سے کھڑے ہوتے تو وہ ہار جاتےکیونکہ عوام نے انا کی سیاست کو شکست دینے کا فیصلہ کر لیا تھا۔