مقبوضہ جموں و کشمیر

این سی، پی ڈی پی نے اروندھتی رائے، پروفیسر شوکت کے خلاف قانونی کارروائی کو مستردکیا

Arundhati Roy, Sheikh Showkatسرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے 2010میں دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرنے پر بھارتی مصنفہ اروندھتی رائے اور کشمیر کی سینٹرل یونیورسٹی کے سابق پروفیسر شیخ شوکت حسین کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یواے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دینے کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اروندھتی رائے اور شوکت حسین کے خلاف ایف آئی آر میٹروپولیٹن مجسٹریٹ نئی دہلی کی عدالت کے حکم پر درج کی گئی تھی۔نیشنل کانفرنس نے آزادی اظہار کے بنیادی حق کو برقرار رکھنے کی اہمیت کو اجاگرکرتے ہوئے کہاکہ اس کی ضمانت آئین کے آرٹیکل 19میں دی گئی ہے۔ نیشنل کانفرنس نے مصنفہ اروندھتی رائے اور ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کے خلاف یواے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے پرسخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی نے ”ایکس ”پر ایک بیان میں کہا کہ اختلاف رائے کو دبانے اور تقریر کو جرم بنانے کے لیے کالے قوانین کا استعمال انتہائی تشویشناک ہے۔بیان میں کہاگیا کہ اس کا مقصد صرف یہ ظاہر کرنا ہے کہ حالیہ انتخابات میں دھچکہ لگنے کے باوجود بی جے پی یابھارتی حکومت کا سخت گیر موقف تبدیل نہیں ہوگا۔
پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ایکس پرایک بیان میں حیرانی کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ عالمی شہرت یافتہ مصنفہ اور ایک بہادر خاتون اروندھتی رائے کے خلاف جو فاشزم کے خلاف ایک طاقتور آواز کے طور پر ابھری ہیں، یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔انہوں نے بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے کہاکہ وہ اندھادھند طریقے سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے قانون کے ایک سابق پروفیسر کے خلاف مقدمہ چلاناانتظامیہ کی بوکھلاہٹ ہے۔محبوبہ مفتی کی بیٹی اور میڈیا ایڈوائزر التجا مفتی نے بھی اروندھتی رائے اور شوکت حسین کے خلاف قانونی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button