مقبوضہ جموں وکشمیر میں پنڈتوں ، غیر مقامی افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت
سرینگر05جون (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںکئی مذہبی رہنمائوں نے سرینگر میں ایک اجلاس میں متفقہ طورپرایک قرارداد منظور کی جس میں کہا گیاہے کہ مختلف مذاہب اورنسلوںسے وابستہ لوگوں کی موجودگی کشمیری معاشرے کی ایک بنیادی حقیقت ہے اور ہر ایک کوکشمیری معاشرے کی اس تکثیری نوعیت کو سمجھنا ہوگا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قرارداد میں متفقہ طور پر پنڈت برادری کے ارکان اور غیر مقامی افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کی گئی۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ مذہبی رہنمائوں نے ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔قائدین نے ذاتی مفادات کے مذموم منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے برادریوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا اور اختلافات کو ختم کرنے کے لیے پورے کشمیر میں بین المذاہب مکالمے پر زور دیا۔قرارداد میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کی غیر قانونی نظربندی سے فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔مفتی اعظم، مفتی ناصر الاسلام نے اقلیتی ارکان کے قتل کو بزدلانہ فعل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں اور لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھائی چارہ قائم رکھیں اور ان مذموم منصوبوں کو شکست دیں۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں سول سوسائٹی نے بے گناہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کو عالمی انسانی اقدار پر حملہ قرار دیا۔وادی میں قائم سول سوسائٹی گروپ نے جو سابق بیوروکریٹس ، ماہرین تعلیم اور ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل ہے کہاکہ ہم کشمیر کے تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایسی کارروائیوںکی شدید مذمت کریں اور اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے ملازمین کے تحفظ کے لیے مکمل تعاون کریں۔کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (کے سی سی آئی)نے جو وادی میں تاجروں کی سب سے بڑی تنظیم ہے ، معصوم شہریوں کے قتل کو ناقابل قبول اور انسانیت کے خلاف جرم قرار دیاہے۔