مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیرمیں چھ سال بعد صدارتی راج کا خاتمہ

سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں حال ہی میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی ذلت آمیز شکست کے بعد تقریبا چھ سال بعد صدارتی راج کا خاتمہ ہوگیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ پیشرفت مقبوضہ جموں وکشمیر میںسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس-کانگریس اتحاد کی کامیابی کے بعد ہوئی ہے۔بھارتی وزارت داخلہ نے 31اکتوبر 2019کو نافذ کئے گئے صدر راج کوختم کرنے کا ایک گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جس پر صدر دروپدی مرمو نے دستخط کیے ہیں۔ نوٹیفکیشن میں جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019کے سیکشن 73اور آئین کی دفعہ239اور 239Aکا حوالہ دیا گیاہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کو”انڈیا اتحاد” کا لیڈر منتخب کیا گیا ہے۔جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019کو بھارتی پارلیمنٹ نے 5 اگست 2019کو منظور کیا تھا، اسی دن مقبوضہ علاقے کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ کشمیری عوام انتخابات اور اس کے بعد تشکیل پانے والی حکومت کو مستقل حل کے بجائے روزمرہ کے مسائل کو حل کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ وہ علاقے کے سیاسی مستقبل کے لیے ایک پائیدار اور دیرپا حل کے خواہاں ہیں جو بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے اصولوں سے ہم آہنگ ہو۔خلاصہ یہ ہے کہ کشمیری اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا مطالبہ کرتے ہیں جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں دی گئی ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button