بھارت

بھارت کے تمام سماجی و اقتصادی شعبوں میں مسلمانوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ، کتاب میں انکشاف

نئی دلی:
بھارت کے تمام سماجی و اقتصادی شعبوں میں مسلمانوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے اور بی جے پی کی بھارتی حکومت کے وزیر اعظم کے دفتر میں تعینات 52 عہدیداروں میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں اور انکی کابینہ میں بھی کوئی مسلمان وزیر شامل نہیں ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق”بھارت میں مسلمان زمینی حقیقت بمقابلہ جعلی بیانیہ ”کے عنوان سے مصنف محمد عبدالمنان کی کتاب میں بھارت کے مختلف شعبوں میں مسلمانوں کی نمائندگی کے حوالے سے اعدادوشمار اکٹھے کئے گئے ہیں ۔بارہ کتابوں کے مصنف عبدالمنان نے کہاہے کہ بھارت کی تاریخ کا بدترین دور ہے جب بھارت کے کسی بھی سرکاری شعبے میں مسلمانوں کی نمائندگی سے کب ہے ۔انہوںنے کہاکہ بھارت کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب 1977میںوزیر اعظم کے دفتر کے قیام کے بعد سے اس کے عہدیداروں میں کوئی مسلمان شامل نہیں ہے۔ کتاب میں پیش کئے گئے اعدادو شمار کے مطابق وزارت خارجہ کے 115 اور کوآپریشن کی وزارت کے 49 اہلکاروں میں صرف ایک مسلمان شامل ہے۔ دارلحکومت نئی دلی میں 54 وزارتوں اور 93 محکموں میں سکریٹری کی سطح سے نیچے کے کل 11ہزار131 عہدیداروں میں صرف 178مسلمان ہیں جبکہ 6 وزارتوں اور 11 محکموں کے 506عہدیداروں میں کوئی بھی مسلمان شامل نہیں ہے۔کتاب میں سیاسی نمائندگی کے حوالے سے کہاگیاہے کہ 60ہزار693منتخب ایم ایل ایز میں سے صرف3ہزار198مسلمان ہیں۔ لوک سبھا کے منتخب ہونیوالے9ہزار430ممبران میں سے صرف 527 مسلمان ہیں اور راجیہ سبھا کے 2ہزار176ممبران میں سے 329 مسلمان ہیں۔کتاب نے مزیدانکشاف کیا گیاہے کہ اب تک مقرر کئے گئے 529 گورنروںمیں سے صرف 57مسلمان تھے جبکہ 539 وزرائے اعلی میں سے صرف 10 مسلمان شامل تھے اور شہروں کے ایک ہزار919 میئروں میں سے صرف80 مسلمان ہیں۔بھارت میں کل 13ہزار951 ڈسٹرکٹ سیشن ججوں میں سے 721 مسلمان ہیں۔اسی طرح مرکزی یونیورسٹیوں کے ایک ہزار 17 وائس چانسلروںمیں 62مسلمان ہیں، جبکہ ریاستی یونیورسٹیوں کے 8ہزرا633 وائس چانسلروںمیں 219 مسلمان ہیں۔مصنف کے مطابق1990کے بعد سے بھارت میں 20کروڑ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جارہاہے اور انہیں ہر شعبے میں نظر انداز کیا گیا ہے تاہم جولائی 2022 کے بعد سے پہلی مرتبہ حکومت میں کسی مسلمان کو نمائندگی نہیں دی گئی ہے۔امریکہ میں قائم کونسل آن فارن ریلیشنز کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کو "روزگار اور تعلیم کے شعبوں میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے ۔”

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button