جموں وکشمیر پر جارحیت بھارت کے چہرے پر ایک بدنما داغ ہے، فاروق رحمانی
اسلام آباد:کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے کہا کہ بھارت کی طرف سے جموں وکشمیر پر 27 اکتوبر 1947 کا فضائی حملہ پرامن اور غیر مسلح کشمیریوں پر ایک بدترین کارروائی کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا کہ جموں وکشمیر پر جارحیت نہ صرف بھارت کے چہرے پر ایک بدنما داغ ہے، بلکہ اس نے کئی سیاسی اور معاشی برائیوں کو جنم دیا اور جموں و کشمیر کے لوگوں کی سیاسی اور معاشی زندگی پر خوفناک اثرات مرتب کیے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر یوں کو حق آزادی سے محروم کر رکھا ہے جس کے لیے انہوں نے 1930 کے اوائل سے ڈوگرہ راج کے خلاف ایک زبردست جدوجہد کی تھی اور 22 کشمیری ڈوگرہ فوج کی گولیوں کا سامنا کرتے ہوئے شہید ہو گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر پر غیر قانونی بھارتی چڑھائی نے پورے برصغیر اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو غیر محفوظ بنا دیا ہے اور لاکھوں کشمیریوں کے مستقبل کو تاریکی میں ڈال دیا ہے۔محمد فاروق رحمانی نے کہا کہ اگست 2019کے غیر قانونی بھارتی اقدمات کا بنیادی مقصد مقبوضہ جموںوکشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے ۔انہوںنے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 5 سالوں کے دوران جموں وکشمیر کے ثقافتی اور سیاسی تشخص کو ختم کیا ہے ، کشمیریوں کی سرزمین کی سیاسی اور اقتصادی شناخت کو مسمار کیا جیسا کہ اسرائیل فلسطین میں کر رہا ہے ۔
محمد فاروق رحمانی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری غیر قانونی بھارتی اقدامات اور نہتے کشمیریوں پر جاری بدترین مظالم کا نوٹس لے اور کشمیریوں کو اپنی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق انکا پیدا ئشی حق، حق خود ارادیت دلانے کیلئے کردار ادا کرے۔