مقبوضہ جموں وکشمیر : جسمانی طور پر معذور افراد کے احتجاجی مظاہرے
جموں/سرینگر 04 دسمبر (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر جموں و کشمیر میں جسمانی طور پر معذور افراد نے اپنے مطالبات پر غور نہ کرنے پر قابض بھارتی حکام کے خلاف جموں اور سرینگر میں احتجاجی مظاہرے کئے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جموں میں پریس کلب کے باہر جموں وکشمیر ہینڈی کیپڈ ایسوسی ایشن (جے کے ایچ اے) اور جموں وکشمیر ہینڈی کیپڈ ویلفیئر ایسوسی ایشن (جے کے ایچ ڈبلیو اے) کے بینر تلے جمع ہونے والے خصوصی افراد نے اپنی ماہانہ پنشن کو 1000 روپے سے بڑھا کر پانچ ہزار روپے کرنے ،اپنے لیے خصوصی بھرتی مہم شروع کرنے اور کم سود پر قرضے فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔یہ مظاہرے جمعہ کے روز منائے جانے والے معذور افراد کے عالمی دن کے سلسلے میں کیے گئے۔ مقبوضہ علاقے کے معذور افراد نے اس دن کو جموں اور سری نگر میں یوم سیاہ کے طور پر منایا۔جے کے ایچ ڈبلیو اے کے صدر اجے کمار شرما نے معذوری ایکٹ 2016 کے نفاذ اور معذور افراد کے معذوری کمیشن کی تقرری سمیت دیگر مطالبات پیش کئے۔ ان کے دیگر مطالبات میں سی آر سی قرضوں کے ہر ضلعی ہیڈکوارٹر میں بحالی مراکز کا قیام، بجلی کی فیس میں 50 فیصد رعایت، مفت طبی امداد اور علاقے میں معذوروں کے مشاورتی بورڈ کا قیام شامل ہیں۔
جسمانی طور پر معذور افراد نے سرینگر میں جموں وکشمیر ہینڈی کیپڈ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے بینر تلے پریس انکلیو میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور اپنے مطالبات کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرین نے حکام سے اپیل کی کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے ان کے مطالبات کو پورا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو وہ 26 جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر نئی دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کریں گے۔جے کے ایچ اے کے صدر عبدالرشید بٹ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں جسمانی طور پر معذور افراد کے لیے آئے روز نئے قوانین بنائے جاتے ہیں اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے بہت کام کیا جاتا ہے لیکن مقبوضہ جموں وکشمیر میں اس کے برعکس ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکام گزشتہ چند سالوں کے دوران ان کیلئے کسی بھی فلاحی اقدام کو نافذ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔گونگے اور بہرے ایسوسی ایشن کے ارکان نے سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا تاکہ حکام کی طرف سے انہیں زندہ رہنے کے لیے درکار بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں ناکامی کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا جا سکے۔ پلے کارڈ اٹھائے گونگے بہرے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں پریس انکلیوسری نگر میں نمودار ہوئے اور پر امن احتجاج کیا۔ ان کی طرف سے بات کرنے والی ایک خاتون نے صحافیوں کو بتایا کہ کشمیر میں ان کے لیے صرف ایک اسکول ہے اور وہ تمام سہولیات سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں نوکریوں میں کوئی ترجیح نہیں دی جاتی اور نہ ہی وہ ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کے اہل ہیں۔