سرینگر: گاﺅ کدل قتل عام کے متاثرہ خاندان تاحال انصاف کے منتظر
اسلام آباد 21 جنوری (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں گاوکدل قتل عام کے متاثرہ خاندان 32 سال گزرنے کے باوجود تاحال انصاف کے منتظر ہیں
بھارتی پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس(سی آرپی ایف) نے21 جنوری 1990 کو سرینگر کے علاقے گاو¿ کدل میں اندھا دھند فائرنگ کر کے پچاس سے زائد بے گناہ مظاہرین کو شہید کر دیا تھا۔ یہ مظاہرہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے علاقے میں متعدد خواتین کی بے حرمتی کے خلاف کیا جارہا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے 1989 سے اب تک مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر حشیانہ قتل عام کیا ہے اور گزشتہ 32 برس میں 95 ہزار9سو 50 سے زائد کشمیری بھارتی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ گاو¿ کدل کی تلخ یادیں کشمیریوں کے ذہنوں میں اب بھی تازہ ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ قتل عام کا مقصد کشمیری عوام میں خوف و ہراس پھیلانا تھا۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا کہ کشمیریوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کا مقصد مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی حیثیت کو اقلیت میں تبدیل کرکے علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی کی بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں گاﺅ کدل جیسا مزید قتل عام کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا کہ مودی نے مقبوضہ علاقے میں مظالم کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں تاہم نہتے لوگوں کا بے دریغ قتل کشمیریوں کو حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد سے ہرگز روک نہیں سکتا اور وہ مکمل کامیابی تک اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے۔رپورٹ میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ہونے والے قتل عام کی تحقیقات اور گاﺅ کدل اور قتل عام کے دیگر واقعات کے مجرموں کو سزا دینے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ رپورٹ میں مزید کہا کہ نہتے کشمیریوں کا بہیمانہ قتل مہذب دنیا کے لیے ایک چیلنج ہے۔