شہری حقوق کے کارکنوںکی کشمیریوں کے خلاف جھوٹے مقدمات پر مودی حکومت کی مذمت
سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں شہری حقوق کے کارکنوں نے کشمیری عوام کے خلاف منظم ظلم وجبر پرمودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق شہری حقوق کے کارکنوں نے سرینگر میں میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے خلاف جعلی مقدمات بنائے جا رہے ہیں جس سے حق خود ارادیت کے لیے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوںمیں دی گئی ہے، کشمیریوں کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جعلی مقدمات سے بھارتی حکومت کی بوکھلاہٹ بھی ظاہر ہوتی ہے۔شہری حقوق کے کارکنوں نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی جائز سیاسی امنگوں کو کچلنے کے لیے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ(ای ڈی) اور ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے)سمیت بھارت کی تحقیقاتی ایجنسیوں کاغلط استعمال کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ5ہزارسے زائد کشمیری جھوٹے اورمن گھڑت الزامات کے تحت بھارتی جیلوں میں نظربند ہیں، متعدد لوگوں کو صرف اپنے سیاسی نظریات کی وجہ سے نظربند کیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی کا نام دینا نہ صرف کشمیریوں کی جائز تحریک کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے بلکہ یہ قیدیوں کے حقوق سے متعلق جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے ۔انہوں نے کہاکہ کشمیری مسلسل دبائو کے باوجود اپنے موقف پر ثابت قدم ہیں اوربھارتی ظلم وجبر کے سامنے جھکنے سے انکاری ہیں۔شہری حقوق کے کارکنوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ غیر قانونی نظربندیوں کے خلاف فوری کارروائی کریں اور کشمیریوں کے لیے انصاف کو یقینی بنائیں۔