مقبوضہ جموں وکشمیر: کل جماعتی حریت کانفرنس کا محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں تیزی پر اظہار تشویش
سرینگر 27 جنوری (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے پورے علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں تیزی پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے نائب چیئرمین غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیر کے آزادی پسند لوگ دہشت زدہ ماحول میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں جہاں دس لاکھ سے زائد بھارتی فورسز اہلکار رہائشی علاقوں میں ڈھیرے ڈالے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز کی بھاری موجودگی کی وجہ سے لوگ اپنی جان، عزت اور وقار کے بارے میں غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ فورسز کی بڑی تعداد میں موجودگی کیوجہ سے کسی بھی معاشرے میں معمول کی زندگی ممکن نہیں۔ انہوں نے شوپیاں میں شہری آبادی کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال ، ان پر تشدد اور انہیں گھروں سے باہر گھسیٹنے اور عمر اور جنس کا لحاظ کیے بغیر زیرو درجہ حرارت میں کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور کرنے کی شدید مذمت کی۔ غلام احمد گلزار نے کہا کہ کشمیر کے آزادی پسند عوام کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور وہ قابض بھارتی فورسز کے افسوسناک رویے کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی حقوق سے انکار، نسل کشی، ماورائے عدالت قتل، بلا جواز گرفتاریاںاور رہائشی مکانات اور دیگر مادی املاک کی توڑ پھوڑ جیسی بہیمانہ کارروائیاں کشمیریوں کے حق خودارادیت کے جائز مطالبے کو دبانے کے لیے کی جارہی ہیں۔ انہوں نے جاری تحریک آزادی کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھارتی تسلط سے آزادی کے مقدس مقصد کے لیے بیش بہا قربانیاں دی ہیں اس لیے ہماری یہ اولین ذمہ داری ہے کہ ہم آزادی کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں۔ حریت رہنما نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں نسل کشی کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی اخلاقی ذمہ داری اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف سنجیدہ کارروائی کریں اور بھارت پر دباو¿ ڈالیں کہ وہ عالمی امن اور خوشحالی کے وسیع تر مفادات میں تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی طرف آئے۔