اقوام متحدہ تنازعہ کشمیر کو حل کرے اورمقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکے : مسرت عالم بٹ
سرینگر 20 فروری (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی طور پر نظر بند کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ نے کہا ہے کہ کشمیر کو ایک جہنم میں تبدیل کردیاگیا ہے جہاںبھارتی فوج کے بدترین محاصرے میں انسانی جانوں کا احترام، وقار اور قدر ختم ہو چکی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نام ایک یادداشت میں ان پر زور دیاہے کہ وہ اپنے اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے تنازعہ کشمیر کے حل اورمقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوج کی طرف سے جاری نسل کشی، ماورائے عدالت قتل اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں مدد دیں۔یادداشت میں کہاگیا ہے کہ آج 20 فروری 2022 کو پوری دنیا میں سماجی انصاف کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ انصاف کا تقاضہ ہے، قانون کی حکمرانی، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ توقع بھی کرتا ہے کہ قانون ایک ایسے سماجی نظام پر مبنی ہو جو کسی امتیاز اور استحصال کی اجازت نہ دے۔سماجی انصاف کا تعلق قومی اور بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے تحفظ سے ہے۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 10 دسمبر 1948 کو اقوام متحدہ کاانسانی حقوق کا چار ٹرمنظور کیاتھاجوشہری، سیاسی، سماجی اور اقتصادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔یادداشت میں کہاگیا کہ جموں و کشمیر کے لوگ گزشتہ پون صدی سے بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف ایک مزاحمتی تحریک میں مصروف ہیں جو اپنے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی ایک سے زائد قراردادوں میں تسلیم کیا ہے۔ کشمیری عوام کو جنگ کے سائے میں درپیش مشکلات کی رپورٹ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی مختلف تنظیموں نے دی ہے جن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی اور انسانی حقوق کی کئی مقامی تنظیمیں شامل ہیں۔ قابض بھارتی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی خوفناک داستان کو بیان کرنے کے لیے کئی کتابوں کی ضرورت ہے۔ بھارت نے کشمیر کے مظلوم عوام سے تمام بنیادی حقوق چھین لیے ہیں،آزادی اظہار پر پابندی ہے،انسانی وقار کو مجروح کیا گیا ہے، غیر جانبدارانہ صحافت کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے، سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ہے، اقتصادی ناکہ بندی عائد کی جاتی ہے،بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں یکطرفہ طور پرآبادی کا تناسب تبدیل کیا جا رہا ہے،جبری گرفتاریاں، جسمانی تشدد،خواتین کی بے حرمتی، لوٹ مار، انسانی اقدار کی تنزلی اورجعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل روز کا معمول ہے۔ بھارت کی 10 لاکھ سے زائد قابض فورسز اہلکاروں کی طرف سے ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب جموں و کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے میں وسیع پیمانے پر نسل کشی کے لیے کیا جا رہا ہے۔یادداشت میں کہاگیا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام آج سماجی انصاف کے عالمی دن کے موقع پر امید کرتے ہیں کہ ا قوام متحدہ کا یہ اعلیٰ ترین عالمی ادارہ اپنی اخلاقی اور قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے تنازعہ جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل کرنے کے لیے مداخلت کرے گا۔ کوسووو اور مشرقی تیمور اقوام متحدہ کی مداخلت کی روشن مثالیں ہیں جہاں لوگوں نے اپنے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کا استعمال کیا اور بالآخر تنازعات کو باعزت طریقے سے حل کیا گیا۔مسرت عالم بٹ نے یادداشت میں کہاکہ کوسوو اور مشرقی تیمور کے مقابلے میں کشمیری عوام نے انسانی جانوں اور مادی املاک کے حوالے سے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ آج کشمیر ایک جہنم میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں بھارت کے بدترین فوجی محاصرے میں انسانی جان اپنی عزت، وقار اور قدر کھو چکی ہے۔انہوں نے یادداشت میں کشمیری عوام کی طرف سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اپیل کی کہ وہ اپنے اثرورسوخ کا استعمال کریں اور تنازعہ کشمیر کے حل اورمقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوج کی طرف سے جاری نسل کشی، ماورائے عدالت قتل اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں مدد دیں۔